اخبار۔۔۔۔۔۔۔ساتویں جماعت کی درسی کتاب کا ایک سبق

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
BBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBاَخبار
BBBBکسی واقعہ یا حادثہ کی اطلاع کو’خبر‘ کہتے ہیں۔’اخبار‘،حالانکہ عربی لفظ’ خبر‘ کی جمع ہے لیکن اردو میں خبرنامہ یا نیوز پیپر کے معنیٰ میں بطور واحداِستعمال ہوتا ہے۔ وہ پرچہ جس میں مختلف مقامات کے مختلف حالات، خبریں اور مضامین چھپتے ہیں اور وقتِ مقررہ پر شائع کیا جاتا ہے اُسے’ اَخبار‘ کہتے ہیں۔یہ اپنے دَورا نیے یعنی شائع ہونے کے وقفہ کے لحاظ سے کئی طرح کا ہوتا ہے: روزانہ شائع ہونے والا روزنامہ ،ہر ہفتے شائع ہونے والا ہفتہ وار، ہر پندرہویں دِن شائع ہونے والا پندرہ روزہ اور ہرماہ شائع ہونے والا ماہنامہ کہلاتا ہے۔
BBBBاطلاع، خبر یا پیغام روانہ کرنے یا بھیجنے کو’ ترسیل ‘کہتے ہیں اور خبر یا پیغام پہنچانے کا عمل’ اِبلاغ‘ کہلاتا ہے اور ۔اسی لیے اطلاعات اور خبریں بھیجنے اور پہنچانے کے وسیلوں کو ترسیل و ابلاغ کے وسائل کہتے ہیں۔ڈاک، تار، ٹیلی فون، ریڈیو،ٹیلیویژن اور انٹرنیٹ ترسیل وابلاغ کے وسائل ہیں جنہیں انگریزی میں میڈیا کہتے ہیں۔ اَخباربھی خبروں کی ترسیل کا ایک بہت ہی پرانا وسیلہ ہے۔ حالانکہ قدیم زمانے سے ہی اِنسان مختلف طریقوں سے خبروں کی ترسیل کیا کرتا تھا۔ عیسیٰ علیہ السلام سے ہزاروں سال پہلے بھی اِنسان کبھی دھویں کے ذریعہ تو کبھی ڈھول ، نقارے یا ناقوس کی آواز کے ذریعہ اطلاعات کی ترسیل کرکے دُشمنوں سے بچنے کی تدا بیر کیا کرتا تھا۔ اخبارات کی اِبتداء کاغذ کی اِیجاد کے بعد ہوئی۔ایک اِطلاع کے مطابق چین میں سب سے پہلے کاغذ کی اِیجاد ہوئی اس کے بعد اخبارات کا وجود عمل میں آیا۔
BBBBدُنیا میں پہلا اَخبار کب اور کہاں سے شائع ہوا یہ وثوق سے کہنا تو نہایت مشکل ہے تاہم اخبارات کی عالمی تاریخ بتاتی ہے کہ قدیم روم میں جولیس سیزر کے عہد میں سرکاری اعلانات کے بلیٹن ’ایکٹا ڈیورنا ‘کے نام سے شائع کیے جاتے تھے۔پتھر یا دھات کی تختیوں پر اطلاعات کندہ کرکے انہیں عام جگہوں پر نصب کر دیا جاتا تھا۔ اسی طرح چینی حکومت نے بھی پہلی یا دوسری صدی عیسوی میں اپنے درباریوں کے لیے ایک اطلاع نامہ جاری کیا تھا، جسے ’تِپاؤ‘ کہا جاتا تھا۔ ۷۱۳ ؁ء اور ۷۳۴ ؁ء کے درمیان چین میں ٹینگ حکمرانی کے دوران بھی ایک سرکاری اخبار ریشم کے کپڑے پر دستی تحریر سے شائع کیا جاتاتھاجسے صرف سرکاری افسران پڑھتے تھے۔
BBBBہندوستان میں اَخبارات کی تاریخ تقریباًڈھائی سو سال پرانی سمجھی جاتی ہے۔ ہندوستان میں پہلا با قاعدہ اَخبار برطانوی دورِ حکومت میں ۱۷۸۰ ؁ء میں ’بنگال گزٹ‘ کے نام سے بنگال سے شائع ہوا تھا۔اس کے بعد ۱۷۸۵ ؁ء میں اِنڈیا گزٹ، کلکتہ گزٹ اور مدراس کوریئرشائع ہوئے ۔ ۱۷۸۹ ؁ء میں بومبے ہیرالڈ اور پھر ۱۸۲۲ ؁ء میں ممبئی سماچار اور اس کے بعد تو اخبارات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
ہندوستان میں پہلا اُردو اَخبار ہری ہر دتّا نے ۱۸۲۲ ؁ء میں ’جامِ جہاں نُما‘ کے نام سے شروع کیاتھا۔قابلِ ذِکر بات یہ ہے کہ یہ اَخبار ۱۸۸۸ ؁ء تک مسلسل شائع ہوتا رہا۔ ۲۴؍ دِسمبر ۱۸۷۷ ؁ء سے سرسید اَحمدخاں نے علی گڑھ سے محمڈن سوشیل ریفارمر ’تہذیب الاخلاق‘شروع کیااور ۱۹۱۲ ؁ء میں مولانا ابوالکلام آزاد نے ہفتہ وار ’الہلال‘ شائع کیا۔ اُردو کی تاریخ میں ان دونوں اخباروں کا نمایاں رول رہا ہے۔ آج بھی ہمارے ملک میں انقلاب، اردو ٹائمز، راشٹریہ سہارا اور صحافت جیسے روزنامے شائع ہو رہے ہیں۔
BBBBخواہ روزنامہ ہو یا ہفتہ وار، ہر اخبار کا ایک ناظم اعلیٰ ہوتا ہے جسے اُردو میں مُدیراعلیٰ اور انگریزی میں چیف ایڈیٹر کہتے ہیں۔ اس کے ماتحت ایک سے زیادہ معاون مُدیر (سب ایڈیٹر) ہوتے ہیں۔ ہر اخبار میں متعدد ’وقائع نویس‘ ہوتے ہیں جو جائے وقوع پر پہنچ کر مقامی واقعات و حادِثات کی خبریں اور تصویریں اَخبارات کو فراہم کرتے ہیں۔ دور دراز کے علاقوں میں ’نامہ نگار‘ ہوتے ہیں جو اپنے اپنے شہروں اور گاؤوں کی خبریں لکھ کر اخبارات کو پہنچاتے ہیں۔ ہر ملک کی حکومت کا ایک محکمہ ہو تا ہے جو سرکاری سطح پر اطلاعات فراہم کرنے کا کام کرتا ہے یہ محکمہ حکومت کے اعلانات اور سرکاری اطلاعات، ذرائع ابلاغ یعنی اخبار، ریڈیواور ٹیلی ویژن کو فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی سطح کے واقعات و حادِثات کی اطلاعات ذرائع ابلاغ کو پہنچانے کے لیے رائٹر،پی۔ٹی۔آئی ۔اور یو۔ این۔ آئی ۔ جیسی خبر رساں ایجنسیاں ہوتی ہیں جو مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی اطلاعات اور خبریں جمع کر کے ٹیلی پرنٹر کے ذریعہ اخبارات کو فراہم کرواتی ہیں۔بھارت نیوز، ایسوسی ایٹیڈ نیوز سروس اور دکن نیوز ،وہ خبر رساں ایجنسیاں ہیں جو اردو میں خبریں فراہم کرواتی ہیں۔
BBBBمختلف ذرائع سے خبریں جمع ہوجانے کے بعدمعاون مدیر خبروں کا انتخاب کرتے ہیں، کاٹ چھانٹ کر انہیں مختصر بناتے ہیں اور پھر مناسب عنوان لگاکر انہیں کمپوزنگ کے لیے بھیج دیتے ہیں۔ جہاں کمپیوٹر کے ذریعہ ان خبروں کی کتابت ہوتی ہے اس کے بعد پروف ریڈنگ اور تصحیح یعنی غلطیوں کی دُرُستی کے مرحلوں سے گزرنے کے بعد صفحات تیار کیے جاتے ہیں پھر پلیٹ تیار ہوتی ہے اور بعدازاں چھپائی ہوتی ہے۔ آج کل تو طباعت کے لیے ایسی خودکار مشینیں آگئی ہیں جو کئی کئی صفحات کے رنگین اخبار کے سولہ سولہ صفحات کی سولہ سے بیس ہزار نقلیں ایک گھنٹے میں چھاپ دیتی ہیں۔ اس کے بعد اخبار کے بنڈل باندھے جاتے ہیں، مختلف گاڑیوں سے انہیں دور دراز کے مقامات پر بھیجا جاتا ہے۔ اس طرح ایک اخبار آپ تک پہنچتا ہے۔
BBBBہر اخبار میں اِداریہ ہوتاہے جس میں اخبار کا مدیر اعلیٰ حالات حاضرہ پر اپنا تبصرہ پیش کرتا ہے۔ بین الاقوامی خبریں، صوبائی خبریں اور مقامی خبروں کے علاوہ مختلف کالم بھی ہوتے ہیں مثلاً: مشاورتی کالم، مزاحیہ کالم، معلوماتی کالم ، صحت و تندرستی کا کالم،شعروادب، گوشۂ اطفال، خواتین کا صفحہ اور کارٹون وغیرہ۔ایک کالم وفیات کا بھی ہوتا ہے جس میں حال ہی میں ہوئی اموات کی خبریں شائع کی جاتی ہیں۔
BBBBاخبارات کو جاری کیا جانے والا بیان یا اعلامیہ پریس ریلیز یا پریس نوٹ کہلاتا ہے۔پریس نوٹ کے کالم میں سماجی، تعلیمی، جلسے جلوس، جشن اور تہوار،مذہبی- ثقافتی معاملات، تقاریرو بیان ،تقسیمِ اِنعامات اور مُبارکبادی وغیرہ سے متعلق مختصر نوٹ شائع کی جاتی ہے۔انتقالِ پُر ملال او ر انتقال کے بعد منعقد ہونے والے تیجہ یا قرآن خوانی اور خراجِ عقیدت کے اِشتہار ات بھی الگ عنوان کے ساتھ اخبارات شائع کرتے ہیں۔ اس قسم کی پریس نوٹ شائع کروانے کے لیے ایک خط بنام مدیرِ اعلیٰ اور اُس کے ساتھ ہی مختصر نوٹ بھجوانا ضروری ہوتا ہے۔
BBBBپریس نوٹ شائع کرنے کی درخواست چیف ایڈیٹر کے نام لکھتے وقت درجِ ذیل باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔
.1 پریس نوٹ ارسال کرنے والے فرد یا اِدارے کا نام اور پتا
.2 پریس نوٹ کی اِشاعت کی تاریخ
.3 جس شعبے میں پریس نوٹ شائع کروانا ہو اُس کا ذِکر
.4 اِطلاع یا خبر سے متعلق ثبوت کے دستاویزات
.5 ارسال کنندہ یعنی بھیجنے والے کے دستخط
.6 اطلاع یا خبر کی تحریری تفصیلات
ذیل میں ہم پریس نوٹ کی اِشاعت کے لیے درخواست بنام مدیرِ اعلیٰ(چیف ایڈیٹر)کا نمونہ اور پریس نوٹ کی کچھ مثالیں پیش کرتے ہیں۔
پریس نوٹ کی اِشاعت کے لیے درخواست بنام مدیرِ اعلیٰ(چیف ایڈیٹر)
مکرمی مدیرِ اعلیٰ صاحب! تاریخ: 20..../ /
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(اخبار یا جریدے کا نام)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(پتا)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اِس خط کے ساتھ مرسلہ پریس نوٹ آپ کے مقبول و معروف اَخبار کے پریس نوٹ کالم میں تاریخ:۔۔۔۔۔۔۔۔۔کے روز شائع کر کے شکریہ کا موقعہ عنایت فرمائیں۔
اُمید ہے خیریت سے ہوں گے۔ آپ کا مخلص
ملفوف : پریس نوٹ مراسلہ نگار کے دستخط
متعلقہ تاریخوں میں اشاعت کی غرض سے مرسلہ پریس نوٹ کی چند مثالیں:
ادبی:
گجرات اُردو اکادمی گاندھی نگر کے زیرِ اہتمام حضرت پیر محمد شاہ درگاہ شریف ٹرسٹ لائبریری میں بمقام پیر محمدشاہ روڈ، احمدآبادپروفیسر وارِث علوی صاحب کی صدارت میں پروفیسر محی الدین صاحب بمبئی والاکا اعزازی جلسہ تاریخ :۔۔۔۔۔۔۔۔کو شام 6-00بجے منعقد ہوگا۔
تقسیم اِنعامات:
الاخلاص فاؤنڈیشن ، احمدآباد کے زیر اہتمام ٹیلنٹ سرچ امتحانات میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کواسناد اور وظائف (اسکالرشپ) کی تقسیم کا جلسہ بتاریخ :۔۔۔۔۔۔ بروز:۔۔۔۔۔۔صبح 10-00بجے بمقام ٹاؤن ہال ، آشرم روڈ، احمدآباد منعقد ہوگا۔
تعلیمی اجلاس:
جامعہ اسلامیہ، نور باغ، کوسہ کا سالانہ اجلاس و تعلیمی مظاہرہ اتوار ۲۱؍ اپریل صبح ۸ تا دوپہر ایک بجے ہو رہا ہے۔ جس میں طلبہ و طالبات کے تعلیمی مظاہرے ، علمائے کرام کے تاثرات پیش کیے جائیں گے۔نیزنتائج و اسناد کی تقسیم ہوگی۔ شرکت کریں۔
پریس نوٹ لکھتے وقت انگریزی کے پانچ "W"اور ایک "H"کا یا د رکھنا ضروری ہے۔ اردو میں اس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔
.1 کیاہوا؟ (What?)
.2 کہاں ہوا؟ (Where?)
.3 کب ہوا؟ (When?)
.4 کیوں ہوا؟ (Why?)
.5 کون تھا؟ (Who?)(یا کس کے ساتھ حادِثہ پیش آیا؟)
.6 کس طرح ہوا؟ (How?)
اخباری اطلاعات:
سرکاری اور نیم سرکاری محکمے نیز مختلف ادارے مختلف قسم کی معلومات قارئین کی اطلاع کے لیے اخبارات یا اطلاعات کے دیگر ذرائع کو نشرو اشاعت کے لیے بھیجتے ہیں، اُسے اخباری اطلاع کہا جاتا ہے۔ایسی اخبارات اطلاعات کو مدیر یا نامہ نگار کاٹ چھانٹ یعنی ایڈیٹنگ کے بعد مناسب عنوان کے ساتھ اخبار میں شائع کرتے ہیں۔یہاں اس کا ایک نمونہ پیش کیا جا تا ہے۔
الفاظ معانی:
ابلاغ : اطلاع ، خبر یا پیغام پہنچانے کا عمل’ اِبلاغ‘ کہلاتا ہے۔
ترسیل : اطلاع، خبر یا پیغام روانہ کرنے یا بھیجنے کا عمل
ناقوس : وہ سنکھ، جسے ہندو اپنے مندروں میں پوجا کے وقت بجاتے ہیں۔
اطلاعات: جمع اطلاع کی،
تدابیر: جمع تدبیر کی،خوب غور کرنا، کسی کام کی ابتداو انتہا سوچنا
وِثوق: یقین کے ساتھ
جامِ جہاں نُما: وہ پیالہ جس میں پوری دُنیا دکھائی دے۔بادشاہ جمشید کی خواہش پر یونان کے حکیموں نے ایک پیالہ بنایا تھاجس سے علم نجوم کی روٗسے آئندہ کاحال معلوم ہو جاتا تھا۔(یہاں مُراد)ہری ہر دتّا کی ادارت میں شائع ہونے والا اُردو کا پہلا اخبار۔
واقعات: جمع واقعہ کی
حادِثات: جمع حادِثہ کی،
جائے وقوع: وہ جگہ جہاں کوئی حادثہ پیش آیا ہو۔
خبر رساں: خبریں پہنچانے والی
ٹیلی پرنٹر: برقی میکانکی ٹائپ رائٹر جو کسی ایک جگہ سے دوسری جگہ ٹائپ شدہ پیغام بھیجنے اور وصول کرنے کے کام آتا ہے۔
پروف ریڈنگ: غلطیاں تلاش کرکے اُنہیں دُرُست کرنے کی غرض سے کسی عبارت کو پڑھنا۔
گوشۂ اطفال: بچوں کا کونہ، (یہاں مراد) اخبار کا وہ حصہ جس میں بچوں کی دلچسپی کی چیزیں چھپتی ہیں۔
وفیات: جمع وفات کی،(یہاں مراد) اخبار کا وہ حصہ جس میں موت کی خبریں چھپتی ہیں۔
ارسال کنندہ: بھیجنے والا
مرسلہ: بھیجی گئی
ملفوف: لپٹی ہوئی، لفافہ میں بند۔
اسناد: جمع سند کی، سرٹیفکٹ
وظائف: جمع وظیفہ کی، اسکالرشپ
زباندانی:
ہم سیکھ چکے ہیں:
ہر کام جو انسان کرتا ہے یا اُس سے ہوتا ہے ، اُسے بیان کرنے یا ظاہر کرنے کے لیے ایک لفظ مقرر کر لیا گیا ہے جسے فعل کہتے ہیں۔ یعنی وہ لفظ جس سے کسی کام کا کرنایا ہونا ظاہر ہواور اُس میں زمانہ بھی پایا جائے اُسے فعل کہتے ہیں۔
مثلاً: وہ پڑھتا تھا۔ اِس جملے میں : وہ فاعل اور پڑھتا تھا فعل(مصدرپڑھنا) زمانہ ماضی
میں لکھتا ہوں۔ اِس جملے میں: میں فاعل اور لکھتا ہوں فعل(مصدر لکھنا) زمانہ حال
ہم آئیں گے۔ اِس جملے میں: ہم فاعل اور آئیں گے فعل (مصدر آنا) زمانہ مستقبل
یاد رکھیے: .1وہ لفظ جس سے فعل اور اس کے مختلف صیغے بنائے جاتے ہیں اُسے مصدر کہتے ہیں ۔مصدر زمانہ سے خالی ہوتا ہے۔یعنی مصدر سے کوئی زمانہ ظاہر نہیں ہوتا۔ مثلاً : پڑھنا، لکھنا، آنا، جانا، اُٹھنا، بیٹھنا وغیرہ
.2 مصدر کا آخری رُکن ’نا‘ہوتاہے، چونکہ یہ مصدر کی پہچان ہے اس لیے اسے ’علامتِ مصدر‘ کہتے ہیں۔لیکن خیال رہے کہ ہر وہ لفظ جس کے آخر میں ’نا‘ ہو ضروری نہیں کہ وہ مصدر ہی ہوگامثلاً: پُرانا، سیاناوغیرہ۔ کسی لفظ کا مصدر ہونے کے لیے اس میں مصدر کے معنیٰ ہونا بھی ضروری ہے۔
اب ذیل کے جملوں کو بغور پڑھیے اوران کے فعل اور مصدر تلاش کیجیے۔
.1 اوروقتِ مقررہ پر شائع کیا جاتا ہے اُسے’ اَخبار‘ کہتے ہیں۔
.2 اِطلاعات کندہ کرکے انہیں عام جگہوں پر نصب کر دیا جاتا تھا۔
.3 چین میں سب سے پہلے کاغذ کی اِیجاد ہوئی۔
.4 اِس کے بعد اخبارات کا وجود عمل میں آیا۔
.5 ہندوستان میں پہلا اُردو اَخبار ہری ہر دتّا نے ۱۸۲۲ ؁ء میں ’جامِ جہاں نُما‘ کے نام سے شروع کیاتھا۔
یہاں ہم دیکھتے ہیں کہ ان جملوں کے فعل اور مصدرکچھ اس طرح ہیں:
(1) فعل : شائع کیا جاتا ہے۔ مصدر: شائع کرنا
(2) فعل : نصب کردیا جاتا تھا۔ مصدر: نصب کردینا
(3) فعل : ایجاد ہوئی۔ مصدر : ایجاد ہونا
(4) فعل : عمل میں آیا۔ مصدر: عمل میں آنا
(5) فعل : شروع کیا تھا۔ مصدر: شروع کرنا
یہاں ہم دیکھتے ہیں کہ سارے مصدر دو یا دو سے زیادہ لفظوں سے مل کر بنے ہیں۔
یاد رکھیے: .1دو یا دو سے زیادہ لفظوں سے مل کر بننے والا فعل ، مرکب فعل کہلاتاہے۔ اسے فعلِ مرکب بھی کہتے ہیں اس کی جمع افعالِ مرکبہ ہوتی ہے۔
.2مرکب فعل کی تعریف: مرکب فعل وہ ہے جو کسی دوسرے فعل یا اِسم کے ساتھ مل کر ایک ایسی باہمی ملی جلی وحدت پیدا کرلے کہ بالکل ایک فعل کی طرح استعمال ہو۔
.3مرکب فعل کی ترکیب میں کبھی ایک اِسم اور ایک فعل ہوتا ہے ۔ جیسے شائع کرنا میں :شائع، اسم اور کرنا، فعل ہے۔ تو کبھی ایک اسم اوردو فعل ہوتے ہیں جیسے’ نصب کردینا ‘ میں نصب اسم، کر فعل اور دینا فعل ہے۔
مشق:
.1نیچے دِیے ہوئے سوالوں کے جواب لکھیے:
(1) اخبار کسے کہتے ہیں؟
(2) ترسیل و ابلاغ کے معنیٰ کی وضاحت کیجیے ۔
(3) عیسی علیہ السلام سے ہزاروں سال پہلے انسان اطلاعات کی ترسیل کیسے کیا کرتا تھا؟
(4) ہندوستان میں پہلا با قاعدہ اَخبار کب اور کس نام سے شائع ہوا تھا؟
(5) اخبارات کو جاری کیا جانے والا بیان یا اعلامیہ کیا کہلاتا ہے؟
.2 خالی جگہ کو صحیح لفظ سے پر کیجیے۔
(1) ہندوستان میں پہلا اُردو اَخبار ہری ہر دتّا نے ۱۸۲۲ ؁ء میں ’. . . . . . . .‘ کے نام سے شروع کیاتھا۔
(2) ۲؍ دِسمبر ۱۸۷۷ ؁ء سے ....................نے علی گڑھ سے محمڈن سوشیل ریفارمر ’تہذیب الاخلاق‘شروع کیا
(3) ۱۹۱۲ ؁ء میں مولانا ابوالکلام آزاد نے ہفتہ وار’..................‘ شائع کیا۔
(4) ہر اخبار کا ایک ناظم اعلیٰ ہوتا ہے جسے اُردو میں مُدیراعلیٰ اور انگریزی میں..................... کہتے ہیں۔
(5) ہر اخبار میں .................. ہوتاہے جس میں اخبار کا مدیر اعلیٰ حالات حاضرہ پر اپنا تبصرہ پیش کرتا ہے۔
خودآموزی: (1) اس سبق کے ہر جملے کو بغور پڑھیے۔ اوران میں سے فعل، مصدر اور مرکب فعل تلاش کیجیے۔
(2) اخبار کے مختلف حصوں کی فہرست بنائیے۔
(3) مختلف اخبارات سے پریس نوٹ کاٹ کر موضوعات کے مطابق اُن کی درجہ بندی کیجیے۔
سرگرمی: .1 اخبار بینی کی عادت ڈالیے۔
.2 حمد وبیدار ی (اسکول اسمبلی ) کے پروگرام میں خبریں سُنائیے۔
.3 اپنے اسکول کی سرگرمیوں کے بارے میں پریس نوٹ لکھ کر مقامی اَخبار کو اِشاعت کے لیے ارسال کیجیے۔
.4 ہمارے ملک بھارت سے شائع ہونے والے اردو اَخبارات کی ذیل کی تفصیلات حاصل کیجیے۔
نمبر شمار ۃۃۃ اخبار کا نام ۃۃۃ کہاں سے شائع ہوتا ہے؟ ۃۃۃ مدیراعلیٰ(چیف ایڈیٹر)کانام
.1
.2
.3
.4
.5
.6
حوالے: .1 اپنی اِسکول لائبریری سے ’’اُردو اَفعال‘‘ مصنفہ : سونیا چرنیکووا(شائع کردہ : نیشنل کونسل فار پروموشن آف اردو لنگویج )حاصل کر کے پڑھیے اور اردو افعال کے بارے میں مزید معلومات حاصل کیجیے۔
.2 اِسکول لائبریری سے تمنّا عِمادی مُجیبی پھلواروی کی کتاب ’’اَفعالِ مرکبہ‘‘(مطبوعہ: مکتبہ اسلوب، 3-52، مسلم لیگ کوارٹرز، ناظم آباد، کراچی) حاصل کر کے اردو کے مرکب افعال کی مزید تفصیلات معلوم کیجیے۔
 
Top