معاویہ وقاص
محفلین
- احوال زندگی کو لباس بہار دے
ساقی معاملات کا چہرہ نکھار دے
توہین زندگی ہے کنارے کی جستجو
منجھدھار میں سفینہ ہستی اتار دے
پھر دیکھ اس کا رنگ نکھرتا ہے کس طرح
دوشیزہ خزاں کو خطاب بہار دے
عمر طویل دے کے نہ مجھ کو خراب کر
دو چار جھومتے ہوے لیل و نہار دے
اک وعدہ اور کر کے طبیعت پھڑک اٹھے
اک تیر اور میرے کلیجے میں مار دے
دنیا نے بے شمار عدم کو دئیے ہیں رنج
اے دوست چیز تو بھی کوئی یادگار دے
عبدالحمید عدم