احساس، خیال اور دعا

نور وجدان

لائبریرین
رات کے لباس کو چاندنی نے تار تار کررکھا تھا . حسن گویا چہار سو بکھر کے اُجالا سے مدغم، احساس نے پہاڑ تراش دیے تھے، جذبات کے سمندر میں نیلگوں روشنی تھی اور افق پر چاندنی کی کرنیں وجود مطہر کے لباسِ سفید کو نمایاں کررہی تھیں . سفید لباس میں جائے نماز پر بیٹھا وجود، جس کے چار ست اندھیرے روشنی لینے کو ترسے ہوئے تھے، وہ صورتِِ ضیاء، عکسِ حیا ہچکیاں لیے، آنکھ تر بہ تر، ہاتھ اٹھائے دعا مانگ رہی تھی. وجود ہچکیوں کی جنبش سے ہلتا تو زمین کو زلزلے آنے لگتے مگر نازاں کہ رخسارِ اطہر سے معطر اشک خاک پر گرتے فخر ملائک کیے دے رہے تھے! اشکوں میں زار زار وجود اور شبِ قدر کی رات! وہ اک کچا سا مکان تھا جس کی زمین بھی مٹی کی تھی مگر کچی مٹی کی سوندھی سوندھی خوشبو نے گویا ذی نفسِ احساس کے نتھنے معطر کردیے تھے. کبھی ہاتھ دل کے پاس رکھتے سکون کو محسوس کرتا وہ نفس رشکِ فلک اور کبھی فلک پر نظریں جماتا رشکِ کروبیان! روح الامین اس نوری وجود کو دیکھ کے مسحور اور بیقرار کہ تشریف لاتے یہ بتاتے: خدا نے آپ کی دعا قبول فرما لی، امت محمدی کو گویا اشکوں سے خیرات مل گئی تھی.

جب نومولود بچہ پیدا ہوتا ہے تو فطرت میں اس کو محبت کو وہ تار دے دیا گیا جس کا سرا اس نفس مطہر کے پاس ہے اور جب احساس اشکوں کی صورت وجودِ روح کو جھنجھوڑتا ہے تو درود بصورت نذرانہ ادا ہونے لگتا ہے. یہ اس دعا کی صورت ہمیں احساس درود سے نواز دیا گیا. ہمیں بتایا گیا کہ وہ قربان ہونے والی ہستی صدیوں سے ہم پر فریقتہ ہے اور ماں جیسی مامتا لیے ہمارے دکھوں کو اپنی رحمت کی کملی میں چھپانے کو بیتاب ہے مگر ایک بار اس احساس کو دل میں نمو ہونے دیں

یہ احساس شعوری نہیں بلکہ لا شعوری ہے. روح کی بے چینی، بیقراری اسی وجہ سے ہے کہ تصور کی رعنائی میں اس خیال کو لائیں، جس خیال میں وہ مطہر وجود رہا؛ تمام امت کے اک اک فرد کو ذہن نشین کرتے بہ دعا مانگتا رہا خدا سے. ہمارا خیال کو اس خیال تک پہنچنے کی دیر ہے اور دعا تو خالق نے قبول کرلی ہے. یہ امت سند یافتہ ہے! ذرا نم ہو تو اس مٹی میں گوہر آبدار ہے!
 

سیما علی

لائبریرین
نوری بہت رلایا آپ کی تحریر نے ۔پر وہ ندامت کے آنسو،کاش ہم یہ کسک اپنے اندر محسوس کرلیں تو یہ دنیا ایسی نہ ہو جیسی ہے اے کاش اے کاش بس یہ آواز دل سے نکل رہی ہے اور مجھے جب رقت ہو تو نہ بولا جاتا ہے نہ لکھا جاتا ہے ۔ڈھیروں دعائیں اے پاک پروردگار ہمیں اُنکے غلاموں کے پیروں کی خاک نصیب فرما پھر لکھوں گی اب بس۔
 

نور وجدان

لائبریرین
نوری بہت رلایا آپ کی تحریر نے ۔پر وہ ندامت کے آنسو،کاش ہم یہ کسک اپنے اندر محسوس کرلیں تو یہ دنیا ایسی نہ ہو جیسی ہے اے کاش اے کاش بس یہ آواز دل سے نکل رہی ہے اور مجھے جب رقت ہو تو نہ بولا جاتا ہے نہ لکھا جاتا ہے ۔ڈھیروں دعائیں اے پاک پروردگار ہمیں اُنکے غلاموں کے پیروں کی خاک نصیب فرما پھر لکھوں گی اب بس۔
آپ کے احساسات ایسے پہنچے گویا آپ کا وجود میرے سامنے ہو! کہتے ہیں جس دل میں رقت لگے وہ اللہ کے قریب ہوتا ہے:) آپ کو اللہ نے ایسا اچھا دل دیا .... وہ احساس! وہ احساس! وہ تو میرا خیال جاوداں جس میں پیکر نورانی کے وجود سے لرزتی ہچکیاں دعا میں محو! میں نے سوچا کہ گویا رقت مجھ پر طاری ہونی چاہیے مگر ہوئی نہیں کہ چشم دل میں وہ سرمہ نہیں جس سے احساس پہنچے اور آنکھ ظاہر کی تماشہ بین ہے. جب ایسا ہو تو لفظ کاری گر کرتے ہیں اور کہیں حرف دل محجوب ہوجاتا ہے مجھے لگتا ہے محجوب حرف ہیں اور لفظ بازی گر! اے کاش وہ آواز ہو میری جس سے میری کایا پلٹ جائے!
 

سیما علی

لائبریرین
آپ کے احساسات ایسے پہنچے گویا آپ کا وجود میرے سامنے ہو! کہتے ہیں جس دل میں رقت لگے وہ اللہ کے قریب ہوتا ہے:) آپ کو اللہ نے ایسا اچھا دل دیا .... وہ احساس! وہ احساس! وہ تو میرا خیال جاوداں جس میں پیکر نورانی کے وجود سے لرزتی ہچکیاں دعا میں محو! میں نے سوچا کہ گویا رقت مجھ پر طاری ہونی چاہیے مگر ہوئی نہیں کہ چشم دل میں وہ سرمہ نہیں جس سے احساس پہنچے اور آنکھ ظاہر کی تماشہ بین ہے. جب ایسا ہو تو لفظ کاری گر کرتے ہیں اور کہیں حرف دل محجوب ہوجاتا ہے مجھے لگتا ہے محجوب حرف ہیں اور لفظ بازی گر! اے کاش وہ آواز ہو میری جس سے میری کایا پلٹ جائے!
ماشاء اللّہ ماشاء اللّہ اتنی ساری دعائیں آپ کی نذر۔۔۔۔۔۔آج میرا ناشتہ رکھا رہا اور میں زار زار روتی رہی کہ ہم وہ خوش نصیب امتیّ ہیں جنکی قسمت پہ بنی رشک کرتے اور تمنا کرتے کہ وہ اُمتی ہو جائیں۔ جنکے لیے آپ صلى الله عليه وسلم فرماتے تھے ۔ہم وہ لوگ ہیں جن کے لئے کہا کہ ہم دیکھے بغیر اُن سے عشق کریں گے ۔تو کیا ہم اُس پر پورے اُترتے یہ بات ہمیں ہر دم بہت رنجیدہ کرتی ہے ا ے اے کاش ہم اُنکے غلاموں کے پیروں کی خاک برابر ہوجائیں ۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
آپ کے احساسات ایسے پہنچے گویا آپ کا وجود میرے سامنے ہو! کہتے ہیں جس دل میں رقت لگے وہ اللہ کے قریب ہوتا ہے:) آپ کو اللہ نے ایسا اچھا دل دیا .... وہ احساس! وہ احساس! وہ تو میرا خیال جاوداں جس میں پیکر نورانی کے وجود سے لرزتی ہچکیاں دعا میں محو! میں نے سوچا کہ گویا رقت مجھ پر طاری ہونی چاہیے مگر ہوئی نہیں کہ چشم دل میں وہ سرمہ نہیں جس سے احساس پہنچے اور آنکھ ظاہر کی تماشہ بین ہے. جب ایسا ہو تو لفظ کاری گر کرتے ہیں اور کہیں حرف دل محجوب ہوجاتا ہے مجھے لگتا ہے محجوب حرف ہیں اور لفظ بازی گر! اے کاش وہ آواز ہو میری جس سے میری کایا پلٹ جائے!
نوری سچ آپ نے مجھ سے لکھوا لیا وہ کچھ جو میرے دل میں ہے۔بہت سارا پیار اللّہ آپکو اپنی حفاظت میں رکھے۔۔۔۔۔۔۔
 

نور وجدان

لائبریرین
ماشاء اللّہ ماشاء اللّہ اتنی ساری دعائیں آپ کی نذر۔۔۔۔۔۔آج میرا ناشتہ رکھا رہا اور میں زار زار روتی رہی کہ ہم وہ خوش نصیب امتیّ ہیں جنکی قسمت پہ بنی رشک کرتے اور تمنا کرتے کہ وہ اُمتی ہو جائیں۔ جنکے لیے آپ صلى الله عليه وسلم فرماتے تھے ۔ہم وہ لوگ ہیں جن کے لئے کہا کہ ہم دیکھے بغیر اُن سے عشق کریں گے ۔تو کیا ہم اُس پر پورے اُترتے یہ بات ہمیں ہر دم بہت رنجیدہ کرتی ہے ا ے اے کاش ہم اُنکے غلاموں کے پیروں کی خاک برابر ہوجائیں ۔۔۔۔
رات ایک احساس بے چین کیے دے رہا تھا میں نے خیال قلمبند کرلیا، گوکہ خیال تھا جب دل وضو کرے گا تب لکھوں گی مگر مجھے تو اب خوشی ہو رہی ہے کہ میں نے لکھ کے اسکو شریک محفل بھی کردیا! آپ کو بہت زیادہ دعا اور پیار!
 

سیما علی

لائبریرین
رات ایک احساس بے چین کیے دے رہا تھا میں نے خیال قلمبند کرلیا، گوکہ خیال تھا جب دل وضو کرے گا تب لکھوں گی مگر مجھے تو اب خوشی ہو رہی ہے کہ میں نے لکھ کے اسکو شریک محفل بھی کردیا! آپ کو بہت زیادہ دعا اور پیار!
ڈھیروں دعائیں اور بہت سا پیار اللّہ اس وجدان کو قائم و دائم رکھے اور آپکو اپنی امان میں:redheart::redheart::redheart::redheart::redheart:
 

سیما علی

لائبریرین
دل میں اللہ کی محبت کا نور پاو ٔ اگر
پھر نہ دنیا کی محبت کی طرف ہومائل

ہاں مگر جس کا دل بھی حب ِّ ال ٰ ہی پائے
وہ دل میں اس کی محبت کا کیسے ہو قائل

یہ محبت وہ سمندر ہے جس کی حد ہی نہیں
اس کے ہوتے نظر آئے کسی کو کیا ساحل
 
Top