اب کے ہم اُترے تو شاید کبھی تھانوں میں ملیں

یوسف-2

محفلین
0
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یہ شاید خالد عرفان کی مزاحیہ غزل ہو سکتی ہے

اب کے ہم اُترے تو شاید، کبھی تھانوں میں ملیں
جس طرح جکڑے ہوئے تیر کمانوں میں ملیں

اب نہ میں وہ ہوں،نہ مرزا ہے،نہ رحمٰن ملک
ہار جائیں تو کباڑی کی دکانوں میں ملیں

ترکہ سسرال کا تم میرے حوالے کردو
مال بڑھتا ہے خزانے جو خزانوں میں ملیں

لاڑکانہ کی طرف میں ، نہ دوبارہ جاؤں
میرے بچے تجھے یورپ کے مکانوں میں ملیں

ڈھونڈ معزول وزیروں میں وفا کے موتی
چند سکے تجھے ممکن ہے خزانوں میں ملیں

اُس نے لیپ ٹاپ بھی بانٹے ہیں، جلیبی کی طرح
یہ طریقے نہ شریفوں کے گھرانوں میں ملیں

انگلیوں میں مری ، تم کو جو نظر آتے ہیں
ایسے ہیرے تجھے یو ایس کی دکانوں میں ملیں

میری محنت کی کمائی پہ نظر ہے سب کی
یہ اثاثے تو سوئس بینک کے خانوں میں ملیں
 
آخری تدوین:
Top