اب تو شمشیر چلا دینے کا دل چاہتا ہے

توقیر عالم

محفلین
اب تو شمشیر چلا دینے کا دل چاہتا ہے
شہر کو آگ لگا دینے کا دل چاہتا ہے
واعظا ! آج نہ کر صبر کی تلقین ہمیں
تجھ کومنبرسے ہٹا دینے کا دل چاہتا ہے
ہم نے ماناہمیں روتےہوئے صدیاں بِیتیں
آج قاتل کو رُلا دینے کا دل چاہتا ہے
آج تک ہم نے اٹھائے ہیں جنازے، لیکن
آج طوفان اُٹھا دینے کا دل چاہتا ہے
ایسامکتب جہاں رائج ہوتعصب کا نِصاب
ایسےمکتب کو گِرا دینے کا دل چاہتا ہے
روشنائی میں ڈبویا ہے قلم آج تلک
اب لہو اس میں مِلا دینےکا دل چاہتا ہے
آج تو ضبط کا یارا ہی نہیں ہے مجھ کو
آج تو عرش ہلا دینے کا دل چاہتا ہے
چپ اگرظلم پہ ہو تختِ ریاست تو اسے
تختۂ دار بنا دینے کا دل چاہتا ہے
 
Top