ابن زہرا کربلا کی خاک پر سجدے میں ہے

الف نظامی

لائبریرین
ابن زہرا کربلا کی خاک پر سجدے میں ہے
ظلمتوں کے درمیاں نورِ سحر سجدے میں ہے

بر سرِ نوکِ سناں قرآں کے قاری نے کہا
منزلِ عشقِ خدا کی رہگزر سجدے میں ہے

جان کر حق کی حقیقت حُر یہ بولا یا حسین
میرا سجدہ بھی اُدھر اب تو جدھر سجدے میں ہے

مہر ہوں اس پیکر صبر و رضا پر صد سلام
جو لٹا کر راہِ حق میں گھر کا گھر سجدے میں ہے


(پیرسیدمہرفریدالحق شاہ گیلانی گولڑوی)

 

سیما علی

لائبریرین
یاربَ زَبان کو ِمری حُسنِ بیان دے
طاقت عطا ہو نُطق کو ، لہجے میں جان دے
سُرعت قَلم کو ، فِکر کو اُونچی اُڑاَن دے
اشعارِ مرثیہ کو نئی آن بان دے
پُہنچوں میں اُن کے دَر پہ جو کاغذ قَلم سمیت
ہر شعر سے عیاں ہو مرے حُّبِ اہلیبیت

آساں نہیں ہے نظم کروں اُن کی داستاں
ڈر ڈر کے ہو رہا ہُوں میں اِس در پہ مدح خواں
پستی زمین کی کہاں اور آسماں کہاں
بے روح شاعری کہاں اور مرثیہ کہاں
اے بابِ عِلم بھیک ہو الفاظ کی عطا
ہو مدحِ پنجتن میں روَاں جب قَلم ِمرا

منزِل ہے دُور اور سُخن کا سفرَ طویل
میں اِک طبیب ہُوں ، کوئی شاعر نہیں اصیل
اُونچے کنارے ذوق کے ، گہری ادب کی جھیل
ہے حُبِّ اہلیبیت بس اِس رہ میں سنگِ میل
ٹھوکر لگے نہ فکرِ سُخن کو مرے کبھی
کاغذ کی ہر لکیر پُکارے علیؑ علیؑ

ذکرِ قلم دوات علیؑ کے بغیر کیا
لوح و قَلم کی بات علیؑ کے بغیر کیا
تحریر کو ثبات علیؑ کے بغیر کیا
دُنیائے شش جہات علیؑ کے بغیر کیا
سِمٹا ہے ایک نام میں سب لُطفِ کائنات
ارفع خُدا کی شان ہے ، اعلیٰ علیؑ کی ذات

چہرے نے جس کے پایا وجہ اللہ کا لقب
ہاتھوں کے واسطے تھا یداللہ کا لقب
ایسی زباں ، لِسانِ خُدا کا مِلا لقب
تھا کونسا نہیں جو اُنہیں تھا عَطا لقب
جلوہ خُدا کے نور کا آنکھوں میں دیکھ کر
بُولا نصُیری یہ ہے خُدا ، یہ نہیں بَشر

اِدراک اُس کی ذات کا انسان کیا کرے
تعریف جِس کی خالقِ ہردوسرا کرے
اپنا وصی ، وزیر جسے مُصطفیٰ ﷺ کرے
اپنی مدد کرے تو فقط مُرتضیٰؑ کرے
خالِق سے مانگیں ہم تو توسط اِنہی کا ہو
بس یا علیؑ مدد کہیں اور کام سارا ہو

ڈاکٹر مظہر عباس رضوی
 
Top