آپ ہیں دانا، ہر کوئی نادان ہے کیا؟

عظیم

محفلین
ایک غزل پیش کر رہا ہوں پابند بحور شاعری میں
امید کرتا ہوں کہ آپ احباب کو پسند آئے گی
کسی طرح کا مشورہ یا اصلاح سر آنکھوں پر!





آپ ہیں دانا، ہر کوئی نادان ہے کیا؟
جاننے والا جو ہے یہاں، انجان ہے کیا؟

آپ سے رشتہ ہے جو، ہمارا ہم سے ہے
آپ کی پہچان آپ اپنی پہچان ہے کیا؟

دنیا نہ جانے کن چکروں میں پھرتی ہے
یہ تو سمجھ لے پہلے کہ یہ انسان ہے کیا

سب کچھ اپنے پاس ہے پھر بھی روتا ہوں
رب ہی یہ جانے اس دل کا ارمان ہے کیا

یہاں تو شاید اپنا گزارا ہو ہی جائے
وہاں کی خاطر ہاتھ میں کچھ سامان ہے کیا؟

یہ جو نیا لڑکا ہے محبت کا شیدائی
اس سے کہو یہ عشق بھلا آسان ہے کیا

یوں تو بہت سے اور بھی رکھتے ہیں ہم پر
آپ کا مل جانا بھی کوئی احسان ہے کیا

لاکھوں راہیں دیکھ رہے ہیں صدیوں سے
یہ بیچاری میری تنہا جان ہے کیا

یوں ہے ٹھکانہ اپنا عظیم اس دنیا میں
پوچھنے والا پوچھتا ہے "مہمان ہے کیا!"






×=×=×=×
 
Top