آوَازہء حَق - جوش ملیح آبادی

کاشفی

محفلین
آوَازہء حَق
یعنی
معرکہء تسلیم و رضا کے سب سے زبردست اور عدیم المثال
ہیرو
اور جنگ حق و باطل کے سب سے بڑے ساونت
حسین علیہ السلام ابن علی علیہ السلام
کے خونِ ناحق اور صبرو استقلال کا ایک عظیم الشان
مرقع
اور سلطنتِ پنجتنی کے آخری جلیل القدر شاہزادے کی
اخلاقی و روحانی تعلیم کا ایک نہایت درخشاں
آئینہ
 

کاشفی

محفلین
حقّا کہ بناے لاالہ است حسین
صدیوں آج سے پیشتر عرب کی سر زمین فسق و فجور سےبھر گئی تھی، ہر ذرّہ مصیبت کا دل، اور مُلک کا ہرگوشہ ناانصافیوں کا مرکز ہورہا تھا۔
خلافت کے پاک تخت پر باطل کی روح (یزید۔) کا تسلط تھا اور خودپرستی اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ چھائی ہوئی تھی۔
اُسی زمانہ میں آخری رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گود کا پالا سچائی کا ایک دیوتا (امام حسین علیہ السلام) بھی مدینے کی مقدس چاردیواری کے اندر رہتا تھا، وہ امام تھا، اور اسلام کا شاہزادہ تھا، وہ حق پرست اور دلیر تھا۔ اُس کا نانا پیغمبر، باپ ساقی کو ثر اور اُس کی ماں فردوس کی ملکہ تھی۔
یزید فاسق تھا۔ سراسر جہل اور سراپا باطل تھا ۔ وہ مادہ پرست تھا اور حکومت کا دلدادہ تھا۔
اصولِ فطرت کے موافق دونوں قوتیں آپس میں ٹکراگئیں۔ جنگ ہوئی اور زمین نے اپنی عادت کے موافق خون چوسا۔
نتیجہ کیا ہوا؟ حق کو فتح ہوئی اور باطل ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے کچل دیا گیا۔
یزید پر اس وقت تک لعنت برستی ہے اور عرب کے اس شہیداعظم کی یادگار میں اب تک ہر سال پھریرے کھول دیے جاتے ہیں اور حسین علیہ السلام کی حق پرستی کی صدائیں عرش سے فرش تک گونج اُٹھتی ہیں اور ہر عاشورہ کو دھڑکتے ہوئے دل عرشِ بریں کو ہلا دیتے ہیں۔
اور اس سے اے برادرانِ ملک تم سبق حاصل کرسکتے ہو۔ باطل خواہ کتنی ہی قوت سے رونما کیوں نہ ہو، پھر باطل ہے اور اگر تم حق پرست ہو تو اس خودفراموش شاعر کی بات یاد رکھنا کہ آخر کار ایک دن فتح کا تاج تمہارے ہی سروں پر چمک کر رہے گا۔
(جوش ملیح آبادی - لکھنؤ)
 
Top