آنکھوں کے خواب زار کو تاراج کر گئی - مقبول عامر

شمشاد

لائبریرین
آنکھوں کے خواب زار کو تاراج کر گئی
پاگل ہوا چلی تو حدوں سے گزر گئی

دو گام تک ہی سبز مناظر تھے اس کے بعد
اک دشتِ بیکراں تھا جہاں تک نظر گئی

پھر شام کی ہوا نے تری بات چھیڑ دی
پھر میرے چار سو تری خوشبو بکھر گئی

پل بھر وہ چشمِ‌ تر سے مجھے دیکھتا رہا
پھر اس کے آنسوؤں سے میری آنکھ بھر گئ

دو سائے اک منار کے نیچے بہم ہوئے
اور دھوپ کوہسار کے پیچھے اتر گئی

میں‌ دشت میں بھٹکتا رہا اور ہوائے گل
مجھ کو تلاش کرتی ہوئی در بدر گئی

لہجے میں وہ اثر تھا کہ با وصفِ اختلاف
جو بات منہ سے نکلی دِلوں‌ میں‌اتر گئی
(مقبول عامر)
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین
دو سائے اِک مِنار کے نیچے بہم ہوئے
اور دُھوپ کوہسار کے پیچھے اُتر گئی


تشکّر شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں :):)
 
آخری تدوین:
Top