آمریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی لڑائی سے دونوں ممالک کو نقصان ہے:اقتصادی مشیر،وائٹ ہاؤس

%D8%A7%D9%82%D8%AA%D8%B5%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%D9%85%D8%B4%DB%8C%D8%B1-%D9%84%DB%8C%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%DA%88%D9%84%D9%88-%D9%86.jpg

آمریکا:(پاک آنلائن نیوز) وائٹ ہاؤس کے اقتصادی مشیر لیری کڈلو نے اتوار کو فاکس نیوز کو دئیے گئے انٹرویو میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ چین کی درآمدات پر محصولات میں اضافے کے جواب میں چین بھی امریکی درآمدات پر ٹیکس میں اضافہ کر سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی لڑائی سے دونوں فریقین متاثر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکی کسانوں کو اس تجارتی لڑائی کا زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے جو سویا بین، مکئی اور گندم چین کو فروخت کرتے ہیں،اقتصادی مشیر لیری کڈلو کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے برآمدات میں کمی پر ان کسانوں کو 12 ارب ڈالر کی سبسڈی دی تھی اورضرورت پڑنے پر اسے بڑھایا بھی جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے جمعے کو 200 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات پر محصولات کی شرح کو 10 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دیا تھا جبکہ 300 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات پر بھی محصولات بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔ تاہم کدلو نے کہا کہ ان محصولات میں اضافے کا اثر کچھ مہینوں بعد ظاہر ہو گا۔

قبل ازیں چین نے امریکی مصنوعات پر 110 ارب ڈالر کے ٹیکس عائد کیے تھے تاہم ابھی تک چین نے یہ واضح نہیں کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے حالیہ اقدام پر وہ کیا ردعمل دے گا،دو عالمی اقتصادی قوتوں کے مابین تجارتی معاملات پر بات چیت بیجنگ اور واشنگٹن میں گزشتہ کئی ماہ سے جاری ہے تاہم یہ مذاکرات نتیجہ خیز نہیں ہو سکے۔

اقتصادی مشیر کڈلو نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے یہ کہا ہے کہ بات چیت جاری رہے گی،اُمید ہے کہ بامقصد مذاکرات کے بعد دونوں قوتیں کسی قابل عمل حل تک پہنچ جائیں گی۔

کڈلو نے کہا کہ صدر ٹرمپ اور چینی صدر ژی جن پنگ جون کے آخر میں جاپان میں ہونے والے جی 20 ملکوں کے اجلاس کے موقع پر تجارتی معاملات پر ممکنہ طور پر بات چیت کر سکتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے اقتصادی مشیر نے آمریکہ کے اس دعویٰ کو دہرایا کہ چین بات چیت میں طے پانے والے سمجھوتوں سے پیچھے ہٹ گیا ہے اور وہ مذاکرات کاروں کو انہیں معاملات پر بات چیت پر مجبور کررہا ہے۔
 
Top