آغا شورش کاشمیری :بموقع انہدام جنت البقیع

اکمل زیدی

محفلین
اِس سانحہ سے گنبدِ خضریٰ ہے پُرملال
لختِ دلِ رسول کی تربت ہے خستہ حال
دل میں ٹھٹک گیا کہ نظر میں سمٹ گیا
اس جنت البقیع کی تعظیم کا خیال
طیبہ میں بھی ہے آلِ پیمبر پہ ابتلا
اس ابتلا کی خاطر کونین ہے نڈھال
سوئے ہوئے ہیں ماں کی لحد کے ہی آس پاس
پورِ خلیل, سبط پیمبر، علی کے لال
جس کی نگاہ میں بنتِ نبی کی حیا نہ ہو
اس شخص کا نوشتہِ تقدیر ہے زوال
کب تک رہے گی آلِ پیمبر لُٹی پُٹی
کب تک رہیں گے جعفر و باقر گسختہ حال
از بس کہ ہوں غلامِ غلامانِ اہلبیت
ہرلحظہ اُن کی ذات پہ قربان جان و مال
کیا یونہی خاک اڑے گی مزارات پاک پر
فیصل کی سلطنت سے ہےشورش میرا سوال


(شب جائے کہ من بودم: شورش کاشمیری، صفحہ 205
 
Top