اختر شیرانی :::::آشنا ہوکر، تغافُل آشنا کیوں ہوگئے:::::Akhtar -Shirani

طارق شاہ

محفلین
غزل
اخترؔ شیرانی

آشنا ہوکر، تغافُل آشنا کیوں ہوگئے
باوَفا تھے تُم تو، آخر بیوَفا کیوں ہو گئے

اُن وَفاداری کے وعدوں کو، الٰہی! کیا ہُوا
وہ وَفائیں کرنے والے، بیوِفا کیوں ہوگئے

تُم تو کہتے تھے کہ، ہم تُجھ کو نہ بُھولیں گے کبھی
بُھول کر ہم کو، تغافُل آشنا کیوں ہوگئے

کِس طرح، دِل سے بُھلا بیٹھے ہماری یاد کو
اِس طرح پردیس کاجاکر بے وَفا کیوں ہوگئے

ہم تُمھارا دردِ دِل سُن سُن کے ہنستے تھے کبھی
آج روتے ہیں کہ، یُوں دردآشنا کیوں ہوگئے

چاند کے ٹُکڑے بھی نظروں میں سما سکتے نہ تھے
کیا بَتائیں، ہم تِرے در کے گدا کیوں ہوگئے

یہ جوانی یہ گھٹائیں، یہ ہَوائیں یہ بَہار
حضرتِ اخترؔ، ابھی سے پارسا کیوں ہوگئے

اخترؔ شیرانی

 
Top