آخری معرکہ عنقریب

سید عمران

محفلین
قندوز بھی غاصبین کفار کے ہاتھ سے نکل گیا۔۔۔
اب آخری معرکہ ہے، کابل کی فتح۔۔۔
تمام تر جدید ترین ٹیکنالوجی کے باوجود اٹھارہ سال تک جوتے کھانے کی وجہ غاصبین کفار آج بھی نہیں بتا پارہے!!!


 

یاقوت

محفلین
قندوز بھی غاصبین کفار کے ہاتھ سے نکل گیا۔۔۔
اب آخری معرکہ ہے، کابل کی فتح۔۔۔
تمام تر جدید ترین ٹیکنالوجی کے باوجود اٹھارہ سال تک جوتے کھانے کی وجہ غاصبین کفار آج بھی نہیں بتا پارہے!!!

توفضائے بدرپیداکر فرشتےتیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی
 

جاسم محمد

محفلین
قندوز بھی غاصبین کفار کے ہاتھ سے نکل گیا۔۔۔
اب آخری معرکہ ہے، کابل کی فتح۔۔۔
تمام تر جدید ترین ٹیکنالوجی کے باوجود اٹھارہ سال تک جوتے کھانے کی وجہ غاصبین کفار آج بھی نہیں بتا پارہے!!!
غاصبین کفار کا خیال تھا کہ ظالمان18 سالہ طویل جنگ کے بعد امن معاہدہ کو ترجیح دیں گے۔ لیکن دوران مذاکرات جہادی حملے کرنے پر غاصبین نے افغانستان سے واپسی کا ارادہ ترک کر دیا ہے۔ ظالمان کا خیال تھا کہ غاصبین کی طرف سے امن معاہدہ کی کوششیں ان کی کمزوری کی علامت ہیں۔ حالانکہ وہ ان کو محض امن کا ایک موقع دے رہے تھے جو انہوں نے گنوا دیا۔
اب مزید جوتے کھانے کیلئے تیار رہیں۔

صدر ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات معطل کر دیے
ستمبر 08, 2019
73839C76-A4DB-484A-A130-F34C93088172_w1023_r1_s.jpg

صدر ڈونلڈ ٹرمپ(فائل فوٹو)
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات ایک ایسے وقت میں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے جب دوحہ امن مذاکرات کے نویں دور کے بعد حتمی امن معاہدے کی توقع کی جا رہی تھی۔

طالبان کے ساتھ مذاکرات کی منسوخی اور امن مذاکرات کی معطلی کا اعلان صدر ٹرمپ نے اپنی ٹوئٹ میں کیا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کہ ان کی طالبان لیڈروں اور افغان صدر کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ میں حفیہ ملاقاتیں اتوار کے روز طے تھیں. جس کے لیے وہ الگ الگ ہفتے کی رات واشنگٹن پہنچ رہے تھے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی معطلی کا فیصلہ طالبان کی جانب سے کابل حملے کے بعد کیا گیا۔ جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے۔ طالبان نے اس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی کیا تھا۔

انہوں ںے کہا کہ طالبان اپنے جھوٹے مفاد کے لیے یہ کام کر رہے ہیں۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ طالبان جنگ بندی نہیں کر سکتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان میں بامقصد معاہدے کرنے کی اہلیت نہیں ہے۔ وہ اپنی سودے بازی کی پوزیشن بہتر بنانے کے لیے لوگوں کو قتل کرتے ہیں۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ آخر طالبان اور کتنے عشروں تک لڑنا چاہتے ہیں۔

صدر ٹرمپ کے اس اقدام پر تاحال طالبان کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں آیا۔

e3210401-0a74-4d13-8bb5-e278d0c8f66a_w650_r1_s.jpg

امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد۔ (فائل فوٹو)
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ کی ٹوئٹ سے چند گھنٹے قبل ایک سینئر طالبان رہنما نے بتایا تھا کہ امن معاہدہ مکمل طور پر تیار ہے اور صرف اس پر دستخط ہونا باقی ہیں۔

طالبان کی جانب سے حالیہ دنوں میں افغان شہروں قندوز اور خمری میں تازہ حملے کی گئے تھے۔ اس کے علاوہ طالبان نے کابل میں دو خود کش حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔
4309c464-7ebb-4d5d-b1a4-dcec9ab584fc_w650_r1_s.jpg

حالیہ دنوں میں طالبان کی جانب سے حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔ (فائل فوٹو)
امریکہ اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہو چکے تھے۔ امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد اس ضمن میں معاہدے کا مسودہ لے کر کابل بھی گئے تھے۔

یہ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ کسی بھی وقت امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ طے پا جائے گا۔ جس کے بعد افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔

امن مذاکرات کے باوجود طالبان نے افغانستان میں امریکہ اور افغان فورسز کی تنصیبات پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا۔

افغانستان کا ردعمل

امریکی صدر کے اعلان کے بعد افغانستان کے صدر اشرف غنی کے دفتر کی جانب سے بھی ایک بیان جاری کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امن معاہدہ صرف اسی صورت میں پائیدار ہو سکتا ہے اگر طالبان پرتشدد کارروائیاں ترک کر افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کریں۔
 

یاقوت

محفلین
چی گویرا سے لیکر سن یات سین تک کا نام استعمار مخالف تحریکوں میں کیلئے بطور نمونہ ہے اور مغرب کے قلم بھی ان کی توصیف میں بڑے مزیدار کباب پکاتے ہیں۔لیکن خبردار کوئی انہیں ہرگزدہشت گرد نہ کہے (یہ بتانے کی ضرورت تو قطعاََ نہیں ہے کہ ان تمام حضرات کی مزاحمتی تحریکوں میں کتنے امن پسند،غیر جانبدارشہری موت کا شکار ہوئے)
لیکن وہی مزاحمتی تحریک اگر افغانوں کا ایک گروہ چلائے تو ساری دنیا کے ادب سے لیکر اخبارات تک چوپالوں کی ٹولیوں سے لیکر سوشل میڈیا کی بیٹھکوں تک سب کو شدت پسندی اور دہشت گردی کا زکام چڑھ جاتا ہے۔افغانستان میں دنیا کی سپر پاور گھسی چند کرائے کے غنڈوں (شمالی اتحاد) کا ساتھ لیکر چند دن کی دھلائی کے بعد جب جان کے لالے پڑے تو پھر نیٹو اتحاد یاد آگیا جب وہ بھی مار کھا کھا کر تھک گئے تو نان نیٹو اتحاد کو بلایا گیا کہ ہم سے اکیلے مار نہیں کھائی جاتی آو ہمارا ہاتھ بٹاؤ مار کھانے میں۔اب بھی من نہیں بھرا تو جی بسم اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

یاقوت

محفلین
غاصبین کفار کا خیال تھا کہ ظالمان18 سالہ طویل جنگ کے بعد امن معاہدہ کو ترجیح دیں گے۔ لیکن دوران مذاکرات جہادی حملے کرنے پر غاصبین نے افغانستان سے واپسی کا ارادہ ترک کر دیا ہے۔ ظالمان کا خیال تھا کہ غاصبین کی طرف سے امن معاہدہ کی کوششیں ان کی کمزوری کی علامت ہیں۔ حالانکہ وہ ان کو محض امن کا ایک موقع دے رہے تھے جو انہوں نے گنوا دیا۔
اب مزید جوتے کھانے کیلئے تیار رہیں۔

صدر ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات معطل کر دیے
ستمبر 08, 2019
73839C76-A4DB-484A-A130-F34C93088172_w1023_r1_s.jpg

صدر ڈونلڈ ٹرمپ(فائل فوٹو)
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات ایک ایسے وقت میں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے جب دوحہ امن مذاکرات کے نویں دور کے بعد حتمی امن معاہدے کی توقع کی جا رہی تھی۔

طالبان کے ساتھ مذاکرات کی منسوخی اور امن مذاکرات کی معطلی کا اعلان صدر ٹرمپ نے اپنی ٹوئٹ میں کیا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کہ ان کی طالبان لیڈروں اور افغان صدر کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ میں حفیہ ملاقاتیں اتوار کے روز طے تھیں. جس کے لیے وہ الگ الگ ہفتے کی رات واشنگٹن پہنچ رہے تھے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی معطلی کا فیصلہ طالبان کی جانب سے کابل حملے کے بعد کیا گیا۔ جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے۔ طالبان نے اس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی کیا تھا۔

انہوں ںے کہا کہ طالبان اپنے جھوٹے مفاد کے لیے یہ کام کر رہے ہیں۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ طالبان جنگ بندی نہیں کر سکتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان میں بامقصد معاہدے کرنے کی اہلیت نہیں ہے۔ وہ اپنی سودے بازی کی پوزیشن بہتر بنانے کے لیے لوگوں کو قتل کرتے ہیں۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ آخر طالبان اور کتنے عشروں تک لڑنا چاہتے ہیں۔

صدر ٹرمپ کے اس اقدام پر تاحال طالبان کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں آیا۔

e3210401-0a74-4d13-8bb5-e278d0c8f66a_w650_r1_s.jpg

امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد۔ (فائل فوٹو)
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ کی ٹوئٹ سے چند گھنٹے قبل ایک سینئر طالبان رہنما نے بتایا تھا کہ امن معاہدہ مکمل طور پر تیار ہے اور صرف اس پر دستخط ہونا باقی ہیں۔

طالبان کی جانب سے حالیہ دنوں میں افغان شہروں قندوز اور خمری میں تازہ حملے کی گئے تھے۔ اس کے علاوہ طالبان نے کابل میں دو خود کش حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔
4309c464-7ebb-4d5d-b1a4-dcec9ab584fc_w650_r1_s.jpg

حالیہ دنوں میں طالبان کی جانب سے حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔ (فائل فوٹو)
امریکہ اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہو چکے تھے۔ امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد اس ضمن میں معاہدے کا مسودہ لے کر کابل بھی گئے تھے۔

یہ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ کسی بھی وقت امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ طے پا جائے گا۔ جس کے بعد افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔

امن مذاکرات کے باوجود طالبان نے افغانستان میں امریکہ اور افغان فورسز کی تنصیبات پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا۔

افغانستان کا ردعمل

امریکی صدر کے اعلان کے بعد افغانستان کے صدر اشرف غنی کے دفتر کی جانب سے بھی ایک بیان جاری کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امن معاہدہ صرف اسی صورت میں پائیدار ہو سکتا ہے اگر طالبان پرتشدد کارروائیاں ترک کر افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کریں۔

سوڈان،کشمیر،انڈونیشیا،افغانستان،عراق،شام،لیبیا،فلسطین،برما،چیچنیا میں مسلمانوں کے خون سے کھیل کر عالمی ریکارڈ بنانےوالے امن پسند اور مہذب اور اپنی ہی زمین پر اجڈ استعمار کے خلاف تحریک چلانے والے ظالمان؟؟؟؟؟؟؟
تیرا انصاف واہ قاضی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

سید عمران

محفلین
ظالمان کا خیال تھا کہ غاصبین کی طرف سے امن معاہدہ کی کوششیں ان کی کمزوری کی علامت ہیں۔ حالانکہ وہ ان کو محض امن کا ایک موقع دے رہے تھے جو انہوں نے گنوا دیا۔
اب مزید جوتے کھانے کیلئے تیار رہیں۔
دنیا نے دیکھ لیا کون جوتےے کھا کر بے آبروئی کے ساتھ کوچہٗ اغیار سے نکلا!!!
 

سید عمران

محفلین
ریٹنگ تو راتوں رات دے دی پر۔۔۔
سوال جو پوچھا تھا جواب اس کا نہ ملا!!!

عیب ہر شخص میں جو ڈھونڈ رہے تھے انجمؔ
آئنہ ان کو دکھایا تو برا مان گئے
 
Top