آج پہاڑوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

الف نظامی

لائبریرین
آج پہاڑوں کاعالمی دن منایا جارہا ہے
پاکستان سمیت دنیا بھرمیں آج پہاڑو ں اور کہساروں کا دن منایا جا رہا ہے۔ یہ عالمی دن منانے کا مقصد پہاڑوں کا قدرتی حسن برقرار رکھنے کے لئے اقدامات کا شعور اجاگرکرنا ہے۔ یہ سال گیارہ دسمبر کو پہاڑوں کا عالمی دن منانے کا آغاز 2002ءمیں کیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرار داد کے ذریعے 2002ءکو پہاڑوں کا سال قراردیا اور دنیا بھرمیں پہاڑیوں کی حالت بہتر بنانے اوران کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لئے خصوصی اقدامات کی ضرورت پر زوردیا۔ پہاڑوں کے پہلے عالمی دن پر 78ممالک کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس کا مقصد پہاڑوں کی ترقی کے لئے سفارشات تجویز کرنا تھا۔ اس مناسبت سے ہر سات پہاڑوں کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ ماحولیات کے تحفظ کے لئے عوامی شعور بیدار کیا جا سکے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
لاہور(رپورٹ…نوید طارق) آج 10/ فیصد آبادی کے مسکن اور خشک زمین کے ایک چوتھائی پر پھیلے پہاڑوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے تو پاکستانیوں کے لئے یہ امر قابل اطمینان ہے کہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو 8611/میٹر اور 9/ ویں نانگا پربت 8126/میٹر سمیت 8/ ہزار میٹر سے بلند 14/ اولین چوٹیوں میں سے 5/ پاکستان میں ہیں۔ عالمی سطح پر ہر سال 5/ کروڑ سیاح پہاڑی علاقوں کا رخ کرتے ہیں جس سے 90/ ارب ڈالر تک کا ریونیو حاصل ہوتا ہے تاہم اس کی قیمت پہاڑی علاقوں میں بڑھتی ہوئی آلودگی کی صورت میں چکانی پڑ رہی ہے۔ یونائیٹڈ نیشنز اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ایشیا اینڈ پیسفک (UNESCP) کی رپورٹ ”پاکستان میں پہاڑی سیاحت کے ماحولیاتی اثرات“ کے مطابق کوہ ہندو کش اور قراقرم کے پہاڑی سلسلوں میں آلودگی کی سطح درمیانی جبکہ ہمالیہ میں بلند ہے۔ دنیا کی 9/ ویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت کو جانیو الے 3/ راستو ں میں سے کنشوفر (Kinshofer) روٹ پر آلودگی (انسانی و حیوانی فضلہ، کوہ پیماؤں کے استعمال میں رہنے والی اشیاء، پلاسٹک بیگز، پیک فوڈ کی باقیات اور شیٹس وغیرہ) کی سطح بہت بلند جبکہ روپال (Rupal) روٹ پر بلند ترین ہے۔ منسٹری آف انویسٹمنٹ اینڈ بورڈ آف انویسٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق ملک میں 7/ ہزار 500/ میٹر سے بلند چوٹیوں کی تعداد 43/ اور 7/ ہزار میٹر سے بلند چوٹیوں کی تعداد 181/ ہے۔ جنگ ڈیولپمنٹ رپورٹنگ سیل نے عالمی دن کے حوالے سے جو ر پورٹ تیار کی ہے اس کے مطابق گلوبل وارمنگ بھی پہاڑی سیاحت کی صنعت کو متاثر کررہی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ سوئٹزرلینڈ میں درجہ حر ارت 2/ درجہ بڑھنے سے پہاڑوں پر ہو نے والی وینٹر سپورٹس سے حاصل شدہ آمدنی میں ایک ارب 70/ کروڑ ڈالر تک کمی ہوسکتی ہے۔ انٹرنیشنل جرنل آف ایگریکلچر اینڈ بائیولوجی میں تنویر علی، بابر شہباز اور عابد سلہری کی شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق خیبر پختونخوا کے سب سے زیادہ پہاڑی جنگلات والے دو اضلاع (نوشہرہ اور سوات) کے چار دیہات کے 4/ سو گھرانوں میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق اوسطاً 8/ میں سے 6/ دیہات میں بجلی، ایل پی جی اور کیروسین آئل کی موجودگی کے باوجود ان کے مہنگا ہونے کی وجہ سے مقامی آبادی گھروں کو گرم رکھنے اور کھانے پکانے کے لئے ان کا بہت کم استعمال کرتی ہے۔ 73/ فیصد افراد کا کہنا ہے کہ علاقے میں گھروں کی تعمیر اور مرمت میں جنگلات کی لکڑی کا استعمال بہت زیادہ ہے۔ جنگلات کے کٹاؤ میں آنے والی تیزی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان اضلاع میں آج آبادی سے جنگلات کا اوسط فاصلہ 2.2 کلومیٹر ہے جبکہ 10/ سال پہلے یہ شرح ایک سے 1.5 کلومیٹر تھی۔ 40/ فیصد افراد کا خیال ہے کہ مقامی آبادی کی جانب سے لکڑی کے غیر قانو نی کٹاؤ میں اضافہ ہوا ہے جبکہ 79/ فیصد افراد جنگلات کے غیر قانونی کٹاؤکا ذمہ دار محکمہ جنگلات کو تصور کرتے ہیں۔
 
Top