آج تک وہ بینڈ باجے شامیانہ یاد ہے

بابا حاجی

محفلین
آج تک وہ بینڈ باجے شامیانہ یاد ہے
خود کو اتنی دھوم سے سولی چڑھانا یاد ہے

تین موقع بھی دیے قاضی نے غور و فکر کے
آج تک ہو قیمتی موقع گنوانا یاد ہے

ایک نہ کافی تھی ہر مشکل سے بچنے کے لیے
ہم کو ہاں کا فیصلہ وہ احمقانہ یاد ہے

گھر جسے لائے تھے ہم روتی پکانے کے لیے
اب پکاتی ہے ہمیں اس کا پکانا یاد ہے

نہ صلائے جانتی ہے نہ کوکنگ معلوم ہے
ہاں اسے شوہر کو انگلی پر نچانا یاد ہے

اسکی ہر اک بات پر کہنا ہی پڑتا ہے بجا
اس طرح اسکا ہمیں برسوں بجانا یاد ہے

مانتے ہیں ہم حسین حادثہ ہوگا شدید
بتاؤ کے تم کو واقعہ اتنا پرانا یاد ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
حاجی صاحب ۔اچھی پیروڈی ہے۔ اس کا آخری شعر درست نہیں لکھا گیا ۔اگر یہ آپ کا ہے تو نظر ثانی کرلیں اور اگر ٹائپو ہے تو ٹھیک لکھ دیں شعر کا لطف وزن کی خرابی سے زائل ہو جاتا ہے۔
نیز لطائف کے علاوہ یہاں غالبا مزاحیہ شاعری کا زمرہ بھی ہے شاید اسے وہاں ہونا چاہیے۔۔۔اس کے لیے ہمارے محمد خلیل الرحمٰن بھائی یقیناً اچھا مشورہ دیں گے۔
 
Top