آتش دان کا بت صفحہ76-77

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
دونوں آئیں گے ! اُن سے جب بھی گفتگو کرو۔ بہری بن کر کرو۔ ۔ ۔ بلکہ ویسے بھی اب مستقل طور پر بہری بن جاؤ۔ اگر تمہارے بھائی تم سے پوچھیں تو کہو کہ تمہیں اچانک یہ مرض لاحق ہو گیا ہے۔ کونوں میں آلہ سماعت لگائے رکھا کرو! میں اکثر سوچتی ہوں کہ آخر یہ سب کیا ہے۔ میں کیوں بہری ہوں وہ دونوں کون ہیں جو یہاں آیا کرتے ہیں اور مجھے اِدھر اُدھر کی خبریں سُناتے ہیں! مجھے اس کا جواب تو مل گیا ہے کہ میں ان دونوں کے سامنے بہرے پن کا سوانگ کیوں رچاؤں یہ بُت نماٹرانسمیٹر ہے نا اس کے ذریعے ان کی آواز کسی اور تک پہنچتی ہے۔ اسی لئے مجھ سے کہا گیا ہے کہ میں بہری بن کر انہیں چیخنے پر مجبور کردوں۔۔ گفرگو آتشدان کے زریب ہو جس پر بت رکھا ہوا ہے۔ ۔ ۔ کچھ بھی ہو میں ان لوگوں سے خوفزدہ ہوں۔
میرے بھایوں کو ابھی تک ان باتوں کا علم نہین ہو سکا !۔ ۔ ۔ میں نے تمہارا سہارا لینا چاہا ۔۔۔۔“
”تمہیں سہارا دیا گیا۔“ عمران نے شاہانہ انداز میں کہا۔
”تم کیا کر سکو گے میرے لئے“
”تمہیں یہاں سے لے جاؤں گا۔“
”اس سے کیا فائدہ ہوگا۔“”مونگ پھیلوں، تربوزوں ، مینڈکوں اور چوہوں سے نجات ملےگی“۔
”کیا مطلب۔ ۔۔ !“ لڑکی چونک کر بولئ۔“ تمہیں چوہوں اور مینڈکو کا علم کیسے ہوا۔“
”بوڑھے آدمی کی جیب سے ایک چوہا برآمد ہوا تھا۔ اور ابھی تم نے کسی شام کے اخبار کا حوالا دیا تھا مجھے یاد پڑتا ہے کہ میں نے شام ہی کے کسی اخبار میں اس سے پہلے مونگ پھیلوں ، تربوزوں اور منیڈکوں سے متعلق اشتہارات بھی دیکھے ہیں! اور آج تو چوہے مارنے کی دوا کا اشتہار تھا ہی۔“
“تم بہت ذہیں آدمی ہو۔“ لڑکی نے حیرت سے کہاں”مگر میں یہاں سے کہیں نہیں جاؤں گی۔ یہیں رہوں گی تم یہیں میری مدد کرو! جوزف کو میرے ساتھ رہنے دو۔‘
”اگرخوشی سے نہیں جاصگی تو زبردستی لے جاؤں گا۔ کیا سمجھیں۔ ۔۔ بہروں کی جنت۔!“
”میں چیخ چیخ کر آسمان سر پر اُٹھا لوں گی! تم زبردستی نہیں لے جا سکتے ۔“ زندہ نہیں جاؤگی تو مردہ لے جاؤں گا۔ ۔ خوب حلق پساڑو ! میں جھانتا ہوں کہ یہ کمرہ ساؤنڈ پروف ہے۔! اور تم نے ابھی تک جتنی بکواس کی ہے اس کے ایک لفظ پر بھی یقین نہیں آیا۔“ عمران نے کہتے ہوئے جیب سے ربڑ کا ایک چھوٹا سا غبارہ نکالا جس میں کوئی سیال چیز بھری ہوئی تھی ۔ قبل اس کے کہ لڑکی سنبھلتی وہ غبارہ اس کی ناک پر پڑ کر پھٹا اور اس کے چہرے پر سُرخ رنگ کا سیال پھیل گیا۔!وہ دونوں ہاتھوں سے چہرہ چھپاکر آگے جھکی آئی۔۔۔ پھر سیدھا ہونا نصیب نہ ہوا۔” ہیسے ہی جھکی بیھٹی رہیگئی۔”جوزف۔۔“ عمران غرایا۔”تم اس سے پہلے بھی آدمیوں کی گٹھڑی باندھ چکے ہوگے۔““درجنوں بار۔۔۔ باس“ جوزف خوش ہو کر بولا ۔” اب میں اسے بتاؤں گا۔“
 
Top