آباد رہیں گے ویرانے شاداب رہیں گی زنجیریں - حفیظ میرٹھی

جان

محفلین
آباد رہیں گے ویرانے شاداب رہیں گی زنجیریں
جب تک دیوانے زندہ ہیں پھولیں گی پھلیں گی زنجیریں

آزادی کا دروازہ بھی خود ہی کھولیں گی زنجیریں
ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گی جب حد سے بڑھیں گی زنجیریں

جب سب کے لب سل جائیں گے ہاتھوں سے قلم چھن جائیں گے
باطل سے لوہا لینے کا اعلان کریں گی زنجیریں

اندھوں بہروں کی نگری میں یوں کون توجہ کرتا ہے
ماحول سنے گا دیکھے گا جس وقت بجیں گی زنجیریں

جو زنجیروں سے باہر ہیں آزاد انہیں بھی مت سمجھو
جب ہاتھ کٹیں گے ظالم کے اس وقت کٹیں گی زنجیریں

حفیظ میرٹھی​
 
Top