فراز آئینہ

حسان خان

لائبریرین
تجھ سے بچھڑا ہوں تو آج آیا مجھے اپنا خیال
ایک قطرہ بھی نہیں باقی کہ ہوں پلکیں تو نم
میری آنکھوں کے سمندر کون صحرا پی گئے
ایک آنسو کو ترستی ہے مری تقریبِ غم
میں نہ رو پایا تو سوچا مسکرا کر دیکھ لوں
شاید اس بے جان پیکر میں کوئی زندہ ہو خواب
پر لبوں کے تن برہنہ شاخچوں پر اب کہاں
مسکراہٹ کے شگوفے خندۂ دل کے گلاب
کتنا ویراں ہو چکا ہے میری ہستی کا جمال
تجھ سے بچھڑا ہوں تو آج آیا مجھے اپنا خیال
(احمد فراز)
 
Top