حبیب جالیب

  1. کاشفی

    حبیب جالب پھر کبھی لوٹ کر نہ آئیں گے - حبیب جالیب

    غزل (حبیب جالب) پھر کبھی لوٹ کر نہ آئیں گے ہم ترا شہر چھوڑ جائیں گے دُور افتادہ بستیوں میں کہیں تیری یادوں سے لو لگائیں گے شمعِ ماہ و نجوم گل کرکے آنسوؤں کے دیئے جلائیں گے آخری بار اک غزل سُن لو آخری بار ہم سنائیں گے صورت موجہ ہوا جالب ساری دنیا کی خاک اُڑائیں گے
Top