یہ اور بات کہ جذبوں کی منجمد لے ہے
زمانہ آج بھی وارفتۂ گلِ نے ہے
وہ جس کی آنچ سے جلتے تھے خواہشوں کے دیے
اب اُس شرار سے خالی مری رگ و پے ہے
سنائی دے کے بھی تجھ کو نہ کچھ سنائی دیا
تو پھر میانِ لب و حرف و صوت کیا طے ہے؟
کہیں یہ آگ لگا دے نہ تیرے سینے میں
کہ تیرے جام میں سیّال خون کی مے ہیں
نہ...