وصالِ یار

  1. عمار ابن ضیا

    وصالِ یار کا موسم

    وصالِ یار کا موسم اِدھر آیا، اُدھر نکلا جسے ہم داستاں سمجھے، وہ قصہ مختصر نکلا گنے جو وصل کے لمحے تو مشکل سے وہ اتنے تھے کہ تارے جاگ کر سوئے، کہ سورج ڈوب کر نکلا ہمیشہ ایک ہی غلطی، ہر اِک سے دوستی جلدی وہ جس کے زہر تھا دل میں، تِرا نورِ نظر نکلا خموشی شور جیسی تھی، نگہ بھی چور جیسی تھی وہ دل...
Top