urdu ghazal by shakeeb

  1. شکیب

    ظاہرا صاف ہے، اندر سے مگر صاف نہیں

    میرے استاد اور نہایت پیارے چچا جان الف عین کی دعائیں چاہتے ہوئے ایک غزل آپ کی بصارتوں کے حوالے... جب سے تو عاملِ فرمودۂ اسلاف نہیں نام انصاف کا باقی ہے پہ انصاف نہیں ضربِ شمشیر، بجا! نعرۂ تکبیر درست! سب ہے! بس تجھ میں مجاہد سے وہ اوصاف نہیں کیا بہانہ ہے مرے قلب کو ٹھکرانے کا کرچیاں دیکھ کے...
Top