تلوار

  1. فاخر رضا

    تلوار سے بات

    دختر رنج و محن بن کے تن ہر بدن میں اَجَل کے اگن گھول دے لشکروں کا جگر چِیر مستی میں آ زلزلوں کی طرح گھن گھنن گھول دے دشمنوں کے لہو کی ہر اک موج میں اپنے ماتھے کی ہر ایک شکن گھول دے اپنے اعدا کے سر آسماں پے اڑا آب دجلہ میں انکے کفن گھول دے . سن کسی کی نا سن ایک ہی دھن کو بن اور چن چن...
Top