تلوار سے بات

فاخر رضا

محفلین
دختر رنج و محن بن کے تن
ہر بدن میں اَجَل کے اگن گھول دے

لشکروں کا جگر چِیر مستی میں آ
زلزلوں کی طرح گھن گھنن گھول دے

دشمنوں کے لہو کی ہر اک موج میں
اپنے ماتھے کی ہر ایک شکن گھول دے

اپنے اعدا کے سر آسماں پے اڑا
آب دجلہ میں انکے کفن گھول دے .

سن کسی کی نا سن ایک ہی دھن کو بن
اور چن چن کے مغرور سر کاٹ دے

سنسناتی ہوئی سب سروں سے گزر
وار سینے پے کر اور جگر کاٹ دے

نوک سے روکھ لیں وقت کی گردشیں
دست شام و وجود سحر کاٹ دے

آج جبرائیل بھی پر بچھائے اگر
تو رعایت نا کر اس کے پر کاٹ دے.

دیکھ بزم شجاعت کا ہر تاجور
تیرے نذدیک ہے اور میرے پاس ہے

یوں لڑیں دشمنوں کو گما تک نہ ہو
یہ علی لڑ رہا ہے کے عباس ہے .

حضرت عباس کی پہلی جنگ
محسن نقوی... شاعر
 
دختر رنج و محن بن کے تن
شاید کچھ مسنگ ہے یہاں، پلیز چیک کر لیں

نوک سے روکھ لیں وقت کی گردشیں
ٹائپو،، روک لیں

تیرے نذدیک ہے اور میرے پاس ہے
ٹائپو،، نزدیک

یوں لڑیں دشمنوں کو گما تک نہ ہو
گماں تک نہ ہو

حضرت عباس کی پہلی جنگ
کتاب کا نام بتادیں، مہربانی ہوگی
 
Top