شیخ امام بخش ناسخ

  1. فرخ منظور

    ناسخ ہے عجب رنگ کی وحشت ترے دیوانے میں۔ ناسخ

    ہے عجب رنگ کی وحشت ترے دیوانے میں جی نہ آبادی میں لگتا ہے نہ ویرانے میں ہوں وہ میکش کہ نہ مستی میں کہوں راز کبھی لاکھ قُل قُل کہے شیشہ مجھے میخانے میں آفتاب اس میں اگر آئے، توا بن جائے نور کا دخل نہیں میرے سیہ خانے میں حشر تک جی میں ہے بے ہوش رہوں میں ساقی کاش مے بھر دے مری عمر کے پیمانے میں...
  2. فاتح

    ناسخ آپ بے بہرہ ہے جو معتقدِ میر نہیں ۔ امام بخش ناسخ

    غالب اپنا تو عقیدہ ہے بقولِ ناسخ "آپ بے بہرہ ہے جو معتقدِ میرؔ نہیں" بچپن میں جب غالب کا یہ شعر پڑھا تو خیال آیا کہ شاید ناسخ بھی کوئی شاعر گزرا ہے۔ اس کے بعد سالہا سال تک ناسخؔ کا صرف ایک یہی مصرع پڑھا جو غالب نے اپنے شعر میں برتا۔ مجلس ترقی ادب لاہور کی مطبوعہ کلیاتِ ناسخ گھر میں پڑی تھی تو...
  3. فرخ منظور

    ناسخ مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں ۔ شیخ امام بخش ناسخؔ

    جان ہم تجھ پہ دیا کرتے ہیں نام تیرا ہی لیا کرتے ہیں چاک کرنے کے لیے اے ناصح ہم گریبان سیا کرتے ہیں ساغرِ چشم سے ہم بادہ پرست مئے دیدار پیا کرتے ہیں زندگی زندہ دلی کا ہے نام مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں سنگِ اسود بھی ہے بھاری پتھر لوگ جو چوم لیا کرتے ہیں کل نہ دے گا کوئی مٹی بھی انہیں آج زر جو...
Top