شکیب احمد کی شاعری،

  1. شکیب

    ظاہرا صاف ہے، اندر سے مگر صاف نہیں

    میرے استاد اور نہایت پیارے چچا جان الف عین کی دعائیں چاہتے ہوئے ایک غزل آپ کی بصارتوں کے حوالے... جب سے تو عاملِ فرمودۂ اسلاف نہیں نام انصاف کا باقی ہے پہ انصاف نہیں ضربِ شمشیر، بجا! نعرۂ تکبیر درست! سب ہے! بس تجھ میں مجاہد سے وہ اوصاف نہیں کیا بہانہ ہے مرے قلب کو ٹھکرانے کا کرچیاں دیکھ کے...
  2. شکیب

    تیسرا قطعہ: علامہ اقبال اور محمد خلیل الرحمٰن بھائی، دونوں سے معذرت کے ساتھ

    ایک قطعہ زمستانی ہوا میں گرچہ تھی شمشیر کی تیزی نہ چھوٹے مجھ سے لندن میں بھی آدابِ سحر خیزی! کہیں سرمایہٗ محفل تھی میری گرم گفتاری کہیں سب کو پریشاں کرگئی میری کم آمیزی -علامہ اقبال دوسرا قطعہ زمستانی ہوا میں تھی عجب مستی عجب تیزی نہ چھوٹے مجھ سے لندن میں بھی اندازِ بلاخیزی مرے آداب افرنگی مرے...
Top