شاعر لکھنوی

  1. محمد فہد

    جو تھکے تھکے سے تھے حوصلے وہ شباب بن کے مچل گئے (شاعر لکھنوی)

    جو تھکے تھکے سے تھے حوصلے وہ شباب بن کے مچل گئے وہ نظر نظر سے گلے ملے تو بجھے چراغ بھی جل گئے یہ شکست- دید کی کروٹیں بھی بڑی لطیف و جمیل تھیں میں نظر جھکا کے تڑپ گیا، وہ نظر بچا کے نکل گئے نہ خزاں میں ہے کوئی تیرگی نہ بہار میں کوئی روشنی یہ نظر نظر کے چراغ ہیں کہیں بجھ گئے کہیں جل گئے جو...
  2. ا

    وہی ہم اہلِ خطا کو نبی ﷺسے ملتا ہے

    وہی ہم اہلِ خطا کو نبی ﷺسے ملتا ہے شبِ سیاہ کو جو روشنی سے ملتا ہے گدازِ قلب ہر اک شخص کو نصیب کہاں یہ فیض نسبتِ حبِ نبیﷺ سے ملتا ہے وہ ذاتِ پاک کہ جن کا نہیں کوئی سایہ سروں کو سایہ ء رحمت انہی سے ملتا ہے نبی ﷺکی یاد سے کرتے ہیں ہم رفو شاعر جو کوئی زخم ہمیں زندگی سے ملتا ہے (شاعر لکھنوی)
Top