سید شکیل دسنوی

  1. خرد اعوان

    سایہ کہیں نہ کوئی شجر مجھ کو اس سے کیا،سید شکیل دسنوی

    سایہ کہیں نہ کوئی شجر مجھ کو اس سے کیا بےچین ہے یہ دھوپ اگر مجھ کو اس سے کیا وہ جو حصارِ ذات سے نکلا نہیں کبھی کرلے وہ آسماں کا سفر مجھ کو اس سے کیا وہ سر مرا اتار کر قامت میں مجھ سے بڑھ گیا دیکھے وہ ایسے خواب اگر مجھ کو اس سے کیا پہلی سی بات جذبِ محبت میں اب کہاں وہ پھیر لے جو اپنی نظر...
Top