پس انداز موسم

  1. فرحت کیانی

    فراز غزل- ردائے زخم ہر گل پیرہن پہنے ہوئے ہے۔ احمد فراز

    ردائے زخم ہر گل پیرہن پہنے ہوئے ہے جسے دیکھو وہی چُپ کا کفن پہنے ہوئے ہے وہی سچ بولنے والا ہمارا دوست دیکھو گلے میں طوق پاؤں میں رسن پہنے ہوئے ہے اندھیری اور اکیلی رات اور دل اور یادیں یہ جنگل جگنوؤں کا پیرہن پہنے ہوئے ہے رہا ہو بھی چُکے سب ہم قفس کب کے مگر دل یہ وحشی اب بھی زنجیرِ...
  2. فرحت کیانی

    فراز غزل- بہت سیرِ گُل اے صبا کر چلے

    بہت سیرِ گُل اے صبا کر چلے یہاں تک کہ دل کو قبا کر چلے وہ تیری گلی تھی کہ شہرِ عدو جدھر بھی گئے سر اُٹھا کر چلے جو احوال اپنا ہُوا سو ہُوا عبث دوستوں کو خفا کر چلے یہ محفل تری، اہلِ محفل ترے ہمارا تھا کیا ہم تو آ کر چلے یہ کیا آج چارہ گروں کو ہُوا دوا کی بجائے دُعا کر چلے نوا...
  3. فرحت کیانی

    فراز غزل۔ جو حرفِ حق تھا وہی جا بجا کہا سو کہا

    جو حرفِ حق تھا وہی جا بجا کہا سو کہا بلا سے شہر میں میرا لہو بہا سو بہا ہمی کو اہلِ جہاں سے تھا اختلاف سو ہے ہمی نے اہلِ جہاں کا ستم سہا سو سہا جسے جسے نہیں چاہا اُسے اُسے چاہا جہاں جہاں بھی مرا دل نہیں رہا سو رہا نہ دوسروں سے ندامت نہ خود سے شرمندہ کہ جو کیا سو کیا اور جو کہا سو...
  4. فرحت کیانی

    فراز بیادِ فیض

    بیادِ فیض قلم بدست ہوں حیران ہوں کہ کیا لکھوں میں تیری بات کہ دنیا کا تذکرہ لکھوں لکھوں کہ تُو نے محبت کی روشنی لکھی ترے سخن کو ستاروں کا قافلہ لکھوں جہاں یزید بہت ہوں، حسین اکیلا ہو تو کیوں نہ اپنی زمیں کو بھی کر بلا لکھوں تیرے بغیر ہے ہر نقش "نقشِ فریادی" تو پھول "دستِ صبا" پر...
Top