مَن بچھڑے تو نا ملے، تن بچھڑے مل جائے
مَن کو مت بچھڑائیو، پھیر ملیں گے آئے
ڈیڑھ سو سال ہونے کو آرہے ہیں جب یہی بات کہہ کر ایک نوجوان شاعر مرگیا تھا اور کچھ یوں لگتا ہے کہ من نہیں بچھڑے تھے چنانچہ آج پھر وہ اس بزم میں ہم سے آن ملا ہے۔
اور شاعر بھی کیسا؟ رگوں میں خون انگلستانی۔ ہاتھ میں الور کی...