غزل
(عبدالحمید عدم)
ہنس ہنس کے جام جام کو چھلکا کے پی گیا
وہ خود پلا رہے تھے میں لہرا کے پی گیا
توبہ کے ٹوٹنے کا بھی کچھ کچھ ملال تھا
تھم تھم کے سوچ سوچ کے شرما کے پی گیا
ساغر بدست بیٹھی رہی میری آرزو
ساقی شفق سے جام کو ٹکرا کے پی گیا
وہ دشمنوں کے طنز کو ٹھکرا کے پی گئے
میں دوستوں کے...