غزل
(دواکر راہی)
کچھ آدمی سماج پہ بوجھل ہیں آج بھی
رسّی تو جل گئی ہے مگر بَل ہیں آج بھی
انسانیت کو قتل کیا جائے اس لیے
دیر و حرم کی آڑ میں مقتل ہیں آج بھی
اب بھی وہی ہے رسم و روایت کی بندگی
مطلب یہ ہے کہ ذہن مقفل ہیں آج بھی
باتیں تمہاری شیخ و برہمن خطا معاف
پہلے کی طرح غیر مدلل ہیں آج بھی...