ہر گھڑی اب تو پریشان ہوا پھرتا ہے

  1. امجد علی راجا

    ہر گھڑی اب تو پریشان ہوا پھرتا ہے

    ہر گھڑی اب تو پریشان ہوا پھرتا ہے بعد شادی کے پشیمان ہوا پھرتا ہے عشق میں مار بھی پڑتی ہے خبر تھی کس کو سر پہ گومڑ لئے، حیران ہوا پھرتا ہے تیری خاطر ترے ابا کے سہے ہیں جوتے اور تُو مجھ سے ہی انجان ہوا پھرتا ہے؟ جس حسینہ سے اسے مار پڑا کرتی تھی اس حسینہ کی وہ اب جان ہوا پھرتا ہے جب سے میک...
Top