قلندر بخش جرأت

  1. فرخ منظور

    کون دیکھے گا بھلا اس میں ہے رسوائی کیا ۔ جرأت

    کون دیکھے گا بھلا اس میں ہے رسوائی کیا خواب میں آنے کی بھی تم نے قسم کھائی کیا اُس کا گھر چھوڑ کے ہم تو نہ کسی در پہ گئے پر سمجھتا ہے اسے وہ بتِ ہرجائی کیا سنتے ہی جس کے ہوئی جان ہوا تن سے مرے اس گلی سے یہ خبر بادِ صبا لائی کیا واہ میں اور نہ آنے کو کہوں گا، توبہ! میں تو حیراں ہوں یہ بات...
  2. پ

    غزل - ہمیں دیکھنے سے وہ جیتا تھا اور ہم اس پہ مرتے تھے -شیخ قلندر بخش جرات

    ہمیں دیکھنے سے وہ جیتا تھا اور ہم اس پہ مرتے تھے یہی راتیں تھیں اور باتیں تھیں وہ دن کیا گزرتے تھے وہ سوزِ دل سے بھر لاتا تھا اشک سرخ آنکھوں میں اگر ہم جی کی بے چینی سے آہِ سرد بھرتے تھے کسی دھڑکے سے روتے تھے جو باہم وصل کی شب کو وہ ہم کو منع کرتا تھا ہم اس کو منع کرتے تھے ملتی رہتی...
  3. پ

    غم رو رو کے کہتا ہوں کچھ اس سے اگر اپنا - شیخ قلندر بخش جرات

    غم رو رو کے کہتا ہوں کچھ اس سے اگر اپنا تو ہنس کے وہ بولے ہے میاں ! فکر کر اپنا باتوں سے کٹے کس کی بھلا راہ ہماری غربت کے سوا کوئی نہیں ہم سفر اپنا عالم میں ہے گھر گھر خوشی و عیش پر اس بن ماتم کدہ ہم کو نظر آتا ہے گھر اپنا ہر بات کا بہتر ہے چھپانا ہی - کہ یہ بھی ہے عیب - کرے کوئی...
  4. پ

    بلبل سنے نہ کیونکہ قفس میں چمن کی بات- شیخ قلندر بخش جرات

    بلبل سنے نہ کیونکہ قفس میں چمن کی بات آواراہ ء وطن کو لگے خوش وطن کی بات عیش طرب کا ذکر کروں کیا میں دوستو! مجھ غم زدہ سے پوچھئے رنج و محن کی بات شاید اسی کا ذکر ہو - ہر راہگزرمیں میں سنتا ہوں گوشِ دل ہر اک مرد و زن کی بات جرات! خزاں کے آتے چمن میں رہا نہ کچھ اک رہ گئی زباں پہ گل و...
Top