نخشب جارچوی

  1. کاشفی

    کوئی کس طرح رازِ اُلفت چھپائے - نخشب جارچوی

    غزل (نخشب جارچوی) کوئی کس طرح رازِ اُلفت چھپائے نگاہیں ملیں اور قدم ڈگمگائے وہ مجبوریوں پر مری مسکرائے یہاں تک تو پہنچے، یہاں تک تو ائے محبت میں کچھ اتفاقات بھی تھے کہ جو میری تقدیر بننے نہ پائے ترا غم بھلا کیا چھپائے سے چھپتا بہت اشک روکے بہت مسکرائے وہ اس طرح میرے برابر سے گذرے ادائیں...
Top