نور کی تحاریر

  1. نور وجدان

    شاہ بابا اور میں

    اسے کہانی کہا جائے۔ آپ بیتی، تن بیتی، عشق بیتی یا تلاشِ حق کا سفر۔ میں خود اسے کچھ نام دینے سے قاصر ہوں اور اس کا فیصلہ پڑھنے والے پر چھوڑتی ہوں کہ وہ اس میں سے کیا اخذ کرتا ہے۔ میں اپنے طور دیکھوں تو شاید ابھی تک ان راہوں کو پورے سے نہیں اپنا سکی جیسا میرے مُرشد نے حکم دیا۔ لیکن کوشش مستقل جاری...
  2. نور وجدان

    وہ کہاں کہاں ہے

    بنانا مٹانا مٹا کر بنانا اس کی حکمت کے رخ ہیں ۔ وہ مٹی کے گارے سے انسان کا جسم بناتا ہے اور پھر انسان کے جسم کو مٹی گارا بنا کر فنا کر دیتا ہے ۔ گارے مٹی کایہ کھیل زندگی اور موت کے عمل کو رواں رکھتا ہے ۔ مٹی سے جسموں کا بننا ، ان جسموں میں روح کا سمانا زندگی کو جنم دیتا ہے ، روح نکلنے کے بعد...
  3. نور وجدان

    یقین ۔

    مسافتیں قدم قدم ساتھ رہتی ہیں اور ہمارے یقین سے کھیلتی ہیں ۔ زندگی کے گُزرے ماہ و سال نے میرے یقین کو پایہ یقین تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ وہ یقین جو سوچ سے شروع ہوتا ہماری سوچ ختم کردیتا ہے ، وہ یقین جو فہم و ادراک سے ہوتا ہمیں ناقابل ِ فہم اشیاء کی طرف لے جاتا ہے یا سادہ الفاظ سے...
  4. نور وجدان

    میری ایک فریاد ۔۔۔۔۔!!!

    ایک عرضی اور فریاد اپنے محبوب کے نام جس نے یہ جہاں بنایا ۔ اس نے ''ُکن '' کہا اور ''فیکُون'' تشکیل و تعمیر کی راہ پر تکمیل کو پہنچا ۔ مخلوق بھی اسی 'کُن ' کی محتاج ہے اور جب وہ دعا مانگتی ہے اور اس کی بارگاہ میں عرضیاں پیش کرتی ہے تو سبھی کچھ یقین کی راہ سے مسافر کی خواہشوں کو پایہ تکمیل تک...
Top