میری ایک فریاد ۔۔۔۔۔!!!

نور وجدان

لائبریرین

ایک عرضی اور فریاد اپنے محبوب کے نام جس نے یہ جہاں بنایا ۔ اس نے ''ُکن '' کہا اور ''فیکُون'' تشکیل و تعمیر کی راہ پر تکمیل کو پہنچا ۔ مخلوق بھی اسی 'کُن ' کی محتاج ہے اور جب وہ دعا مانگتی ہے اور اس کی بارگاہ میں عرضیاں پیش کرتی ہے تو سبھی کچھ یقین کی راہ سے مسافر کی خواہشوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا دیتا ہے ۔ میں نے اس سے عشق کی التجا کی ہے اور اپنی عرضی ڈالی ہے:

درد کے میں سوت کاٹوں!
یا غموں کی رات کاٹوں!
خون بہتا کیا میں دیکھوں؟
یا سہوں مخمور ہو کے ؟
رقص بسمل کا کروں کیا؟
مور کی مانند ناچوں؟
''تم'' سنو فریاد میری!
نالہ غم کس سے کہوں میں ؟
''تجھ'' بنا کیسے رہوں میں ؟
لوگ قصہ عام کرنا چاہتے ہیں!
اور مجھے بدنام کرنا چاہتے ہیں!
خود تو محوِ عشق ہیں ''وہ'' !
تذکرہ میرا' وہی' اب عام کرنا چاہتے ہیں!
سات پردوں میں چھپا '' اللہ '' تو ہے!
جلوہ گاہوں میں بسا'' اللہ'' تو ہے !
آنئے بنتے ہیں کوئی ،
عکس بھی ہوتے ہیں کوئی،
ہے پسِ آئینہ بھی وہ ،اور پسِ مظہر بھی وہ ہی ہے ،
اس کا جلوہ چار سو ہے !
التجا میری ،دعا میری ،رَموزِ عشق کی ہے داستاں کیا؟
بے ادب نے تو حدیثِ دل سُنا دی ہے جہاں کو ۔۔۔۔،

َجمال والا وصالِ ُصورت نظر میں آئے
سکونِ دل کو وبالِ ُصورت نظر تو آئے
فگاِر دل ہوں، جلائے ُشعلہ مجھے سدا یہ!
َجلن بڑھے ! نورِ حق َبصیرت نظر تو آئے
َلگاؤں حق کا میں دار پر چڑھ کے ایک نعرہ
مجھے زمانے کی اب حقارت نظر تو آئے
کہ نعش میری َبہائی جائے َجلا کے جب تک
دھواں مرا سب کو حق کی ُصورت نظر تو آئے
کٹَے مرا تن کہ خوُں پڑھے میراَکلمہ'' لا ''کا
کہ خواب میں بھی یہی ِعبارت نظر تو آئے


کائنات میں عاشق کا سب سے بڑا مرتبہ شاہد ہونا ہے یعنی کہ اس کے وجود کی گواہی دینا ہے ۔ جس کا جلوہ چار سو ہے ۔ وہی عیاں ہے اور وہ ہی نہاں ہے ۔ اے مولا ! مومن دل والے پاک ہوتے ہیں ۔ ان کے دل میں تیری ذات بسیرا کرتی ہے اور مومن کون ہے ؟ ایک بندہ شہاب تھا جس نے دنیا کا لطف بھی لیا اور اور راہ عشق کا مسافر بھی بنا ۔ وہی شہاب جس نے قطب الاقطاب سے پیالہ فقر رد کردیا کہ دنیا اور دین دونوں کی چاہت پر اس کا یقن استوار رہا ہے ۔ انسان وہ بھی تیرا کہ وہ چلا گیا مگر اس کا ذکر آج بھی زندہ ہے ۔ ہم نے سنا ہے کہ اس کے میخانے میں شراب عشق کے جام مفت مل جاتے تھے اور ایک اور بندہ جس نے کعبہ پاک کو کالا کوٹھا بنا دیا اور اپنی ذات کے طواف میں مست ہوگیا اور خود میں ناچنے لگا ۔ مالک ! یہ کیسی رمز ِ عشق ہے جو عاشق کو بے ادب و گُستاخ بنا دے اور وہ وہ بول دے جس کا زمانہ درک نہ رکھے ۔


َرموزِ عشقِ کا آئینہ ،عینُ العین ہے کون؟
مجاہدُ حیدرِ کرّار بابُ العلم ہے کون؟
َجلالی اور َجمالی صاحبِ رائے بھی ہے کون؟
ہے صِدیقی و حبیبی کون ؟یارِ غار ہے کون؟
ُمعزز وہ زَمانے کے، ہیں ہم رسوائے دنیا !
وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ
ذلیل و خوار مجھ سا اس زمانے میں ہے بھی کون؟
مرے عیبوں پہ پردہ ڈال کے مولا کرم کر !
مری ُپر عیب ، کم تر ذات۔۔۔ اس کا رکھ بھرم تو!
کرم تیرا کہ اب ترتیل میری ذات کر دی !
رہی خامی نہ ،یوں ترتیب میری ذات کردی!

ے شک! ذلیل کیے جانے میں امن ہے اور شہرت میں رسوائی ہے ۔۔۔! . یہ راستہ اور اس سفر میں تھکن نے مجھے مضطرب کردیا ہے. مولا! مجھ کو کس راہ پر ڈال دیا.تیری راہ کے عشاق بڑے عجیب ہیں ۔ کچ مفتوح اور کچھ فاتح ، کچھ ممدوح تو کچھ ثناء خوان اور کچھ ذلیل تو کچھ معزز ہیں ۔ یہ تیرے فیصلے ہیں کہ تو جسے چاہے جیسے نوازے اور جس روپ میں نوازے اور جو شکر کرلے۔ ایک شاہ الہند التتمش کیسا بھیدی تھا۔سلطانِ ہند خواجہ معین الدین چشتی کی نمازِ جنازہ وہی شخص پڑھے گا جس کی عصر کی چار مسنون رکعت کبھی قضا نہ ہوئی ہیں اور جاتے جاتے اس ولی کا راز فاش کرگئے اور وہ کیسا غلام تھا جو بادشاہ بن گیا ۔ ایک سالار جس کی تلوار کی ہیبت سے اس کا نام. " بت شکن " پڑا ۔ وہ جس نے خانہ کعبہ میں حجر اسود کو اس کی جگہ پر پہنچایا اور ایک عاشق وہ تھا جس کو دنیا نور الدین زنگی کے طور پر جانتی تھی. وہی "نور " جس مردِ مجاہد کو خواب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے پکارا تھااور اس نے روضہ رسول کو سیسہ پلائی دیوار سے محفوظ کردیا تھا ۔صلاح الدین بھی اپنے کام سے آیا اور مسجد اقصی کا شکشتہ خواب پایہ تکمیل پہنچا گیا ۔ جس کے بارے کہا گیا ۔
ایک بار پھر یثرب سے فلسطین آ
راستی دیکھتی ہے مسجد اقصی ترا

ہم میں سے مالک کوئی ایسا نہیں آیا جو ترا یوں نام روشن کرتا جیسے اوپر کیے ذکر گئے اصحاب نے کیا اور اپنا نام منور کرتے عالم کو بتا دیا کہ جن کو یقین کی راہیں مل جاتی ہیں ان کو وسوے ڈرا نہیں سکتے اور نہ ہی وہ ڈگمگا سکتے ہیں ۔ہم سے تو ترے نام کی صدا بلند نہیں ہوتی اور نا ہمارا دل ترے ترانے سنتا ہے اور نا ہی دل میں تیری یاد کے چراغ روشن ہوتے ہیں ۔ ہم تو وہ لوگ ہیں مولا ! جنہوں نے کلمے کی لاج بھی نہ رکھی ، ہم نام کے مسلمان بھی نہیں ہیں ۔

لیس کمثلہ شئی ....
" "لیس لہٗ کفو احد!!
" "لیس ہادی الا ھو!"
"ھو! ھو! اللہ ھو!!
" "لا الہ الا اللہ"
"حق! حق! اللہ اللہ"
" حسبی ربی جل اللہ"
"ما فی قلبی الا اللہ"

"
مجھ کو حدی خوان بنایا ہوتا !!
یا احد! نغمہ سراں بنایا ہوتا !
ایک تیری راہ میں قربان ہوتی!
مجھ کو نفس پر رہنما بنایا ہوتا!
اے کون و مکان کے مالک!
نور پوشیدہ کتنا رہتا ہے!
ہمیں نظر نہیں آتا ....
حق! مالک کیونکہ اندھیرے میں میری ذات ہے
. رخ سے اب اپنا پردہ ہٹادو
تاکہ دنیا پر تیرے "نور " سے
عالم میں اجالا ہو جائے​
 
آخری تدوین:
ایک عرضی اور فریاد اپنے محبوب کے نام جس نے یہ جہاں بنایا ۔ اس نے ''ُکن '' کہا اور ''فیکُون'' تشکیل و تعمیر کی راہ پر تکمیل کو پہنچا ۔ مخلوق بھی اسی 'کُن ' کی محتاج ہے اور جب وہ دعا مانگتی ہے اور اس کی بارگاہ میں عرضیاں پیش کرتی ہے تو سبھی کچھ یقین کی راہ سے مسافر کی خواہشوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا دیتا ہے ۔ میں نے اس سے عشق کی التجا کی ہے اور اپنی عرضی ڈالی ہے:

درد کے میں سوت کاٹوں!
یا غموں کی رات کاٹوں!
خون بہتا کیا میں دیکھوں؟
یا سہوں مخمور ہو کے ؟
رقص بسمل کا کروں کیا؟
مور کی مانند ناچوں؟
''تم'' سنو فریاد میری!
نالہ غم کس سے کہوں میں ؟
''تجھ'' بنا کیسے رہوں میں ؟
لوگ قصہ عام کرنا چاہتے ہیں!
اور مجھے بدنام کرنا چاہتے ہیں!
خود تو محوِ عشق ہیں ''وہ'' !
تذکرہ میرا' وہی' اب عام کرنا چاہتے ہیں!
سات پردوں میں چھپا '' اللہ '' تو ہے!
جلوہ گاہوں میں بسا'' اللہ'' تو ہے !
آنئے بنتے ہیں کوئی ،
عکس بھی ہوتے ہیں کوئی،
ہے پسِ آئینہ بھی وہ ،اور پسِ مظہر ہے بھی وہ ہی ،
اس کا جلوہ چار سو ہے !
التجا میری ،دعا میری ،رَموزِ عشق کی ہے داستاں کیا؟
بے ادب نے تو حدیثِ دل سُنا دی اس جہاں کو ۔۔۔۔،

َجمال والا وصالِ ُصورت نظر میں آئے
سکونِ دل کو وبالِ ُصورت نظر تو آئے
فگاِر دل ہوں، جلائے ُشعلہ مجھے سدا یہ!
َجلن بڑھے ! نورِ حق َبصیرت نظر تو آئے
َلگاؤں حق کا میں دار پر چڑھ کے ایک نعرہ
مجھے زمانے کی اب حقارت نظر تو آئے
کہ نعش میری َبہائی جائے َجلا کے جب تک
دھواں مرا سب کو حق کی ُصورت نظر تو آئے
کٹَے مرا تن کہ خوُں پڑھے میراَکلمہ'' لا ''کا
کہ خواب میں بھی یہی ِعبارت نظر تو آئے


کائنات میں عاشق کا سب سے بڑا مرتبہ شاہد ہونا ہے یعنی کہ اس کے وجود کی گواہی دینا ہے ۔ جس کا جلوہ چار سو ہے ۔ وہی عیاں ہے اور وہ ہی نہاں ہے ۔ اے مولا ! مومن دل والے پاک ہوتے ہیں ۔ ان کے دل میں تیری ذات بسیرا کرتی ہے اور مومن کون ہے ؟ ایک بندہ شہاب تھا جس نے دنیا کا لطف بھی لیا اور اور راہ عشق کا مسافر بھی بنا ۔ وہی شہاب جس نے قطب الاقطاب سے پیالہ فقر رد کردیا کہ دنیا اور دین دونوں کی چاہت پر اس کا یقن استوار رہا ہے ۔ انسان وہ بھی تیرا کہ وہ چلا گیا مگر اس کا ذکر آج بھی زندہ ہے ۔ ہم نے سنا ہے کہ اس کے میخانے میں شراب عشق کے جام مفت مل جاتے تھے اور ایک اور بندہ جس نے کعبہ پاک کو کالا کوٹھا بنا دیا اور اپنی ذات کے طواف میں مست ہوگیا اور خود میں ناچنے لگا ۔ مالک ! یہ کیسی رمز ِ عشق ہے جو عاشق کو بے ادب و گُستاخ بنا دے اور وہ وہ بول دے جس کا زمانہ درک نہ رکھے ۔


َرموزِ عشقِ کا آئینہ ،عینُ العین ہے کون؟
مجاہدُ حیدرِ کرّار بابُ العلم ہے کون؟
َجلالی اور َجمالی صاحبِ رائے بھی ہے کون؟
صِدیقی و حبیبی کون ؟یارِ غار ہے کون؟
ُمعزز وہ زَمانے کے، ہیں ہم رسوا جہاں کے !
وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ
ذلیل و خوار مجھ سا اس زمانے میں ہے بھی کون؟
مرے عیبوں پہ پردہ ڈال کے مولا کرم کر !
مری پر عیب کم سی ذات۔۔۔ اس کا رکھ بھرم تو!
کرم تیرا کہ اب ترتیل میری ذات کر دی !
رہی خامی نہ کچھ ترتیب میری ذات کردی!

ے شک! ذلیل کیے جانے میں امن ہے اور شہرت میں رسوائی ہے ۔۔۔! . یہ راستہ اور اس سفر میں تھکن نے مجھے مضطرب کردیا ہے. مولا! مجھ کو کس راہ پر ڈال دیا.تیری راہ کے عشاق بڑے عجیب ہیں ۔ کچ مفتوح اور کچھ فاتح ، کچھ ممدوح تو کچھ ثناء خوان اور کچھ ذلیل تو کچھ معزز ہیں ۔ یہ تیرے فیصلے ہیں کہ تو جسے چاہے جیسے نوازے اور جس روپ میں نوازے اور جو شکر کرلے۔ ایک شاہ الہند التتمش کیسا بھیدی تھا۔سلطانِ ہند خواجہ معین الدین چشتی کی نمازِ جنازہ وہی شخص پڑھے گا جس کی عصر کی چار مسنون رکعت کبھی قضا نہ ہوئی ہیں اور جاتے جاتے اس ولی کا راز فاش کرگئے اور وہ کیسا غلام تھا جو بادشاہ بن گیا ۔ ایک سالار جس کی تلوار کی ہیبت سے اس کا نام. " بت شکن " پڑا ۔ وہ جس نے خانہ کعبہ میں حجر اسود کو اس کی جگہ پر پہنچایا اور ایک عاشق وہ تھا جس کو دنیا نور الدین زنگی کے طور پر جانتی تھی. وہی "نور " جس مردِ مجاہد کو خواب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے پکارا تھااور اس نے روضہ رسول کو سیسہ پلائی دیوار سے محفوظ کردیا تھا ۔صلاح الدین بھی اپنے کام سے آیا اور مسجد اقصی کا شکشتہ خواب پایہ تکمیل پہنچا گیا ۔ جس کے بارے کہا گیا ۔
ایک بار پھر یثرب سے فلسطین آ
راستی دیکھتی ہے مسجد اقصی ترا

ہم میں سے مالک کوئی ایسا نہیں آیا جو ترا یوں نام روشن کرتا جیسے اوپر کیے ذکر گئے اصحاب نے کیا اور اپنا نام منور کرتے عالم کو بتا دیا کہ جن کو یقین کی راہیں مل جاتی ہیں ان کو وسوے ڈر نہیں سکتے اور نہ ہی وہ ڈگمگا سکتے ہیں ۔ہم سے تو ترے نام کی صدا بلند نہیں ہوتی اور نا ہمارا دل ترے ترانے سنتا ہے اور نا ہی دل میں تیری یاد کے چراغ روزشن ہوتے ہیں ۔ ہم تو وہ لوگ ہیں مولا ! جنہوں نے کلمے کی لاج بھی نہ رکھی ، ہم نام کے مسلمان بھی نہیں ہیں ۔

لیس کمثلہ شئی ....
" "لیس لہٗ کفو احد!!
" "لیس ہادی الا ھو!"
"ھو! ھو! اللہ ھو!!
" "لا الہ الا اللہ"
"حق! حق! اللہ اللہ"
" حسبی ربی جل اللہ"
"ما فی قلبی الا اللہ"

"
مجھ کو حدی خوان بنایا ہوتا !!
یا احد! نغمہ سراں بنایا ہوتا !
ایک تیری راہ میں قربان ہوتی!
مجھ کو نفس پر رہنما بنایا ہوتا!
اے کون و مکان کے مالک!
نور پوشیدہ کتنا رہتا ہے!
ہمیں نظر نہیں آتا ....
حق! مالک کیونکہ اندھیرے میں میری ذات ہے
. رخ سے اب اپنا پردہ ہٹادو
تاکہ دنیا پر تیرے "نور " سے دنیا میں اجالا ہو جائے​
خوبصورت تحریر ہے۔۔۔عشق حقیقی اور ربوبیت کو ایک الگ انداز میں پیش کیا گیا
 

باباجی

محفلین
بڑا مشہور پنجابی کا ایک شعر یاد آگیا
۔
اج دی رات میں کّلا واں کوئی نئی اے میرے کول
اج دی رات تے سوہنیا ربّا ، نیڑے ہوکے بول
 

نور وجدان

لائبریرین
لا جواب نور ۔۔ بہت زبردست تحریر و شاعری ۔۔۔:applause::applause:
نوازش داد و تعریف کے لیے ورنہ ہم کہاں اس قابل کہ کچھ بیاں ہو جائے ۔۔۔
الفاظ مل جائیں تو بس کام بن جاتا ہے ۔۔۔شاید کچھ ایسا سلسلہ ہے ۔۔

Speechless
الفاظ نہیں مل رہے
یا یوں کہیں کہ شایان شان الفاظ نہیں مل رہے

یا حیرت ! آپ کو الفاظ نہیں مل رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرے لیے تو باعث صدمہ ہے ۔۔ خیر جناب آداب ! شکریہ اس انداز سے تعریف کہ ۔۔۔میں تو کہتی کہ جو لکھا ۔۔۔۔۔۔۔حق تو یہ کہ حق ادا نہ ہوا
 

نور وجدان

لائبریرین
خوبصورت تحریر ہے۔۔۔عشق حقیقی اور ربوبیت کو ایک الگ انداز میں پیش کیا گیا

آپ کا تبصری مابعد تعریف دونوں پر ممنون ہو ۔۔۔۔۔ویسے کچھ اس فرق پر روشنی ڈال دیتے ساتھ میں :)

بہت خوبصورت تحریر ہے سعدیہ واقعی الفاظ کام پڑ جاتے ہیں تحریر کی تعریف میں
خوش رہو آباد رہو

یہ میرے لیے باعث اعزاز ہے کہ لفظ کم پڑ جاتے ہین ۔۔۔۔۔۔۔۔سچ میں یہ اعزاز میرا ہے بھی نہیں اور میں کس وجہ سے اس کو لوں اپنے لیے ۔۔شکر ادا کرتی ہوں بس ۔۔۔۔۔آداب ؒ)
 

نور وجدان

لائبریرین
بڑا مشہور پنجابی کا ایک شعر یاد آگیا
۔
اج دی رات میں کّلا واں کوئی نئی اے میرے کول
اج دی رات تے سوہنیا ربّا ، نیڑے ہوکے بول


جانے کس کا شعر ہے جو کہتا ہے کہ وہ یہیں کہیں مل جاتا ہے اور اصل نقل سے مل جاتا ہے ۔آپ سوچتے ہو وہ کہاں ہیں ۔۔۔۔۔۔وہ دل میں ہیں َ کیا وہ دھڑکن ہے َ؟ کیا وہ فشار کا بہتا ہوا دباؤ ہے ؟ کیا وہ میری سوچ ہے ؟ کیا وہ میرا اندر کا دھاگہ ہے یا سوت میرے سارے اس سے جڑے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔جب میرا سب کچھ اس کا میں کون ؟ کون میں َ ؟ میں کچھ وی نئین وہی سب کچھ ہے جب وہ سب کچھ ہے تو وہ دور بھی نہیں ہے وہ تنہائی میں بھی ہے اور یکتا بھی ہے دکھتا من کے جھروکوں میں ہے اور رہتا چاند کے پاس ہے اور سورج کی مانند شعاعیں پھیلاتا تن من مہکا دیتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رات ساری اس کی دن بھی اس کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں تفریق نہیں کرنا ۔۔۔۔۔۔وہی سب کچھ
 

باباجی

محفلین
جانے کس کا شعر ہے جو کہتا ہے کہ وہ یہیں کہیں مل جاتا ہے اور اصل نقل سے مل جاتا ہے ۔آپ سوچتے ہو وہ کہاں ہیں ۔۔۔۔۔۔وہ دل میں ہیں َ کیا وہ دھڑکن ہے َ؟ کیا وہ فشار کا بہتا ہوا دباؤ ہے ؟ کیا وہ میری سوچ ہے ؟ کیا وہ میرا اندر کا دھاگہ ہے یا سوت میرے سارے اس سے جڑے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔جب میرا سب کچھ اس کا میں کون ؟ کون میں َ ؟ میں کچھ وی نئین وہی سب کچھ ہے جب وہ سب کچھ ہے تو وہ دور بھی نہیں ہے وہ تنہائی میں بھی ہے اور یکتا بھی ہے دکھتا من کے جھروکوں میں ہے اور رہتا چاند کے پاس ہے اور سورج کی مانند شعاعیں پھیلاتا تن من مہکا دیتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رات ساری اس کی دن بھی اس کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں تفریق نہیں کرنا ۔۔۔۔۔۔وہی سب کچھ
جس نے جیسے چاہا وہ ویسے اسے ملا
قیس کو لیلیٰ میں
امّتی کو آقا میں
منصور کو انا لحق میں
خواجہ کو غریب نوازی میں
مجدد کو شھود میں
عاشق کو معشوق میں
بیمار کو شفاء میں
غریب کو امیری میں
سائنس کو ایجاد میں
کیمیا گر کو نسخہ کیمیا میں
 

نور وجدان

لائبریرین
جس نے جیسے چاہا وہ ویسے اسے ملا
قیس کو لیلیٰ میں
امّتی کو آقا میں
منصور کو انا لحق میں
خواجہ کو غریب نوازی میں
مجدد کو شھود میں
عاشق کو معشوق میں
بیمار کو شفاء میں
غریب کو امیری میں
سائنس کو ایجاد میں
کیمیا گر کو نسخہ کیمیا میں

وحدت میں الجھا
شہادت میں الجھا
عشق کیمیا گری کی ابتدا
عشق کی ہوگی کیا انتہا
امیری غریب کی بات نہیں
سائنس و دین کی بات نہیں
عشق کا رنگ کوئی ذات نہیں
اس کی قید سے کوئی انس آزاد نہیں
عاشق کی کوئی شفا ہوتی نہیں ہے
یہ مرض لا علاج ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عاشق کو امیری و غریبی سے کیا غرض
فقر کا پیالہ تھام کے دولت سے کھیلتا ہے۔۔۔۔۔۔
 

نور وجدان

لائبریرین
تعریف کےلیے الفاظ نہیں میرے دامن میں۔
دل دوزی ودل سوزی بھی عیاں واظہرہے
اللہ زورِقلم دوچند کرے۔آمین

آپ نے ایسا لکھ کے تعریف و تحسین میں کچھ کمی تو نہیں کی ۔۔۔۔۔۔۔مگر وہی کہ جس دل و جس نیت سے لکھا ۔۔۔وہ قبول و منظور فرمائے ۔۔میں نے جو عرضی رکھی وہ آپ کی دعا سے ان شاء اللہ من اللہ عن القریب پوری ہوگی ۔۔۔ شکر گزار ہوں اور دعا کرتی ہوں کہ میرا قلم ہوجائے بس رواں ۔۔۔
بہت اچھی تحریر ،
الله کرے زور قلم اور زیادہ

شکریہ یوسف بھائی ۔۔۔ حوصلہ افزائی پر ممنون ہوں

ماشاءاللہ
بہت عمدہ

کیسے لکھ لیتی ہیں ایسا!
لاجواب
وقت درویش کے حجرے کا دیا لگتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیسے یہ لکھا ویسے لکھتی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیسے آپ جذباتی ہوکے لکھتے ہو اور لفظ ان کی قیمت عیاں کردیتے اور آپ کے نہاں جذبات دلوں تک پہنچ جاتے ہیں۔۔۔۔۔
سبحان اللہ ۔۔۔۔۔۔۔آپ جیسا قاری مل گیا ۔۔۔۔۔
میرا تو کام بن گیا ۔۔۔۔۔۔
کچھ لفظ لکھ دیے ۔۔۔۔۔
لکھنے بارے تو تفصیل سے آپ سے نہ پوچھا جائے کیا ؟

بہت خوب ہے آپ کی فریاد ؛ )

بہت شکریہ ۔۔۔۔۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
وقت درویش کے حجرے کا دیا لگتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیسے یہ لکھا ویسے لکھتی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیسے آپ جذباتی ہوکے لکھتے ہو اور لفظ ان کی قیمت عیاں کردیتے اور آپ کے نہاں جذبات دلوں تک پہنچ جاتے ہیں۔۔۔۔۔
سبحان اللہ ۔۔۔۔۔۔۔آپ جیسا قاری مل گیا ۔۔۔۔۔
میرا تو کام بن گیا ۔۔۔۔۔۔
کچھ لفظ لکھ دیے ۔۔۔۔۔
لکھنے بارے تو تفصیل سے آپ سے نہ پوچھا جائے کیا ؟
نہیں یہ بات نہیں
مجھ جیسوں سے تو بس کبھی بھار خوش قسمتی کہہ لیں یا غلطی سے--- ایک آدھ غزل ایسی ہو جائے تو ہو جائے مگر آپ کی تو ہر تحریر ایک سے بڑھ کر ایک
یہ انداز بالواسطہ اثر انگیز ہیں اور ہر کسی کے لئے اس انداز میں لکھنا سہل ہے!
ایسا ہی بلکہ اس سے بھی خوب تر لکھتی رہیے
:) :) :)
 

نور وجدان

لائبریرین
نہیں یہ بات نہیں
مجھ جیسوں سے تو بس کبھی بھار خوش قسمتی کہہ لیں یا غلطی سے--- ایک آدھ غزل ایسی ہو جائے تو ہو جائے مگر آپ کی تو ہر تحریر ایک سے بڑھ کر ایک
یہ انداز بالواسطہ اثر انگیز ہیں اور ہر کسی کے لئے اس انداز میں لکھنا سہل ہے!
ایسا ہی بلکہ اس سے بھی خوب تر لکھتی رہیے
:) :) :)

اسے کہتے ہیں کسر نفسی ۔۔۔۔۔۔۔۔ابھی ایک غزل پڑھی آپ کی۔۔۔۔۔۔۔چھاپا مار بتاتی آپ کو ۔۔۔۔۔۔۔ ہمیں بھی ایسا گُر سکھائیں کہ ہم بھی اشعار ایسے لکھین ۔۔۔غزلیں کہیں ۔قادر الکلام ہونا عام بات نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جہاں تک تحریر کی بات ہے اور دل میں اتری ہے تو میں کہوں گی جیسا میں سوچتی ہوں آپ بھی ویسا سوچتے ہیں ۔۔۔جس جاء مجھے کھینچ ہے آپ بھی اسی راہ کی مسافت میں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ ہم سب کے قلوب کو منور فرمائیں ۔۔۔۔ہمیں ایسا بنا دے جیسا لکھواتا ہے کہ ہم محض ایک عبد ہیں جس نے ہمیں صلاحیت دی ۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top