نواب رانا ارسلان

  1. نواب رانا ارسلان

    افسانہ ء درویش

    غزل لگتا ہے مدعی تمہیں جچا نہیں انداز شارانہَ ء درویش یہ شاعری لفظوں کا ہجوم نہیں ہے یہ خزانہَ ء درویش ہائے کیا خوب منایا ہجر معشوقانہَ ء درویش کسی کو بتایا، کوئی نہ جان پایا، افسانہَ ء درویش سُنا ہے کافی شُہرت پائی ہے زمانے میں گئے دن تمہارے اب تو ہے زمانہَ ء درویش تو کیا ہوا تیری...
  2. نواب رانا ارسلان

    پہن کر جمہوری قبا یہ کیسا جمہوری نظام دیتے رہے

    غزل پہن کر جمہوری قبا یہ کیسا جمہوری نظام دیتے رہے ستم گر یہاں درد سرِ عام دیتے رہے تم تو رہے سطوت میں اے اعضائے مجالِس میں کیوں مانوں؟ کہاں چمن کو اچھی پہچان دیتے رہے ناموسِ دينِ مصطفىٰ کے یہ کیسے ہیں محافظ مفلِس کی جھومپڑی میں لگی آگ کو پڑوان دیتے رہے بازارِ عالم تک مشہور ہیں ان کے...
Top