نقاش کاظمی

  1. سیما علی

    سکوتِ شب میں اندھیروں کو مسکرانے دے نقاش کاظمی

    سکوتِ شب میں اندھیروں کو مسکرانے دے بجھے چراغ تو پھر جسم و جاں جلانے دے دکھوں کے خواب نما نیم وا دریچوں میں وفورِ کرب سے تاروں کو جھلملانے دے جلانا چاہے اگر چاہتوں کا سورج بھی بدن کے شہر کو اس دھوپ میں جلانے دے تو اپنے سنگ نما روح کے سفینے کو غمِ وفا کے سمندر میں ڈوب جانے دے مرے وجود میں...
Top