شائد کہ لامکاں سے پکارا گیا ہوں میں
نوک_ سناں پہ آج اُتارا گیا ہوں میں
تیری طلب میں خاک بھی خاک شفا بنی
دشت_ جنوں سے آج گزارا گیا ہوں میں
مٹی چراغ کی مری آنکھوں سے لی گئی
خاک_ بہشت لے کے سنوارا گیا ہوں میں
نفرت بھرے جہان میں گدلا گیا تھا من
اُلفت کا اسم پڑھ کے نتھارا گیا ہوں میں
پردے پہ شش...