کمشنر کا کتا

  1. محمد تابش صدیقی

    نظم: کمشنر کا کتا ٭ از الیاس بابر اعوان

    کمشنر کا کتا ٭ تراشیدہ زلفیں ، نشہ آور آنکھیں لہریہ تبسم ، جمال آفریں وُف تو گردن میں مالک کے عہدے کا سریہ چلا جارہا ہے خراماں خراماں کمشنر کا کُتا اِدھر دیکھیے! یہ ہیں گلیوں کے کُتے نہ وُف میں کوئی جاں نہ تازہ تبسم ، غُبار ان کی قمست کہیں نالیوں میں بسیرا ہے ان کا سڑک کے کنارے پڑی لاشیں...
Top