ہمسفر

  1. محمداحمد

    جگجیت ہمسفر بن کے ہم ساتھ ہیں آج بھی، پھر بھی ہے یہ سفر اجنبی اجنبی

    ہمسفر بن کے ہم ساتھ ہیں آج بھی، پھر بھی ہے یہ سفر اجنبی اجنبی راہ بھی اجنبی، موڑ بھی اجنبی، جائیں گے ہم کدھر اجنبی اجنبی زندگی ہو گئی ہے سلگتا سفر، دور تک آ رہا ہے دھواں سا نظر جانے کس موڑ پر کھو گئی ہر خوشی، دے کے دردِ جگر اجنبی اجنبی ہم نے چن چن کے تنکے بنایا تھا جو، آشیاں حسرتوں سے سجایا...
  2. یاسر عمران مرزا

    پردیسیوں کی دعا

    یا رب میری اس بار کی چھٹی کو کچھ ایسا کر دے جس میں کہیں بھی ختم ھونے کا نشان نہ ھو جس میں نہ ھوں کبھی ہمسفر کی جدائی کے آنسو جس میں ہماری خوشییوں کا کوئی شمار نہ ھو
Top