مضطر خیر آبادی

  1. فرخ منظور

    نہ کسی کی آنکھ کا نُور ہوں، نہ کسی کے دِل کا قرار ہوں ۔ مضطر خیر آبادی

    نہ کسی کی آنکھ کا نُور ہوں، نہ کسی کے دِل کا قرار ہوں جو کسی کے کام نہ آ سکے، میں وہ ایک مُشتِ غُبار ہوں میں نہیں ہوں نغمۂ جاں فزا، مجھے سن کے کوئی کرے گا کیا میں بڑے بروگ کی ہوں صدا، میں بڑے دکھی کی پکار ہوں مرا رنگ روپ بگڑ گیا‘ مرا بخت مجھ سے بچھڑ گیا جو چمن خزاں سے اجڑ گیا، میں اسی کی فصل...
Top