mansoor afaq

  1. منصور آفاق

    بہاروں سے بھرا پیشہ۔ منصور آفاق

    بہاروں سے بھرا پیشہ بہاروں سے بھرے گھر میں پچاسی سال کا بوڑھا پچاسی سبز موسم انگلیوں پہ گن کے بولا،ایک لڑکے سے صدی سے کم نہیں میرایہاں پر بیٹھنابیٹے تجھے چوپال کیوں اچھی نہیں لگتی مری جاگیر ورثہ ہے مرے اجداد کا بیٹے مرے دادا کے اور والد کے کھیتوں میں مسلسل چلتے رہنے سے زمیں پر فصل اگتی تھی...
  2. منصور آفاق

    منصور آفاق کی تازہ غزل ۔آسماں تجھ کو بنا کر کافری کرتا رہا

    تبصرہ اس کے بدن پر بس یہی کرتا رہا آسماں تجھ کو بنا کر کافری کرتا رہا میں ابوجہلوں کی بستی میں اکیلا آدمی چاہتے تھے جو ، وہی پیغمبری کرتا رہا نیند آجائے کسی صورت مجھے، اس واسطے میں ، خیالِ یار سے پہلو تہی کرتا رہا کھول کر رنگوں بھرے سندر پرندوں کے قفس میں بہشت ِ دید کے ملزم بری کرتا رہا...
  3. طارق شاہ

    ہم اگر دل کا تمھیں حال سنانے لگ جائیں -- محسن علوی۔ جدہ، + زمیں کا جھگڑا - منصور آفاق. یو کے

    محسن علوی جدہ سعودی عرب ہم اگر دل کا تمھیں حال سنانے لگ جائیں حالِ دل سُننے میں تم کو بھی زمانے لگ جائیں تیرے کہنے سے میں خاموش ہوں اے دل لیکن خود ہی پلکوں پہ کہیں اشک نہ آنے لگ جائیں کبھی گزرے ہوئے موسم کبھی بیتے ہوئے دن یاد آجائیں تو پھر ہم کو رُلانے لگ جائیں واہ رے کشمکشِ وقتِ محبت کے...
Top