جگر کی غزلیں

  1. کاشف اختر

    جگر پھرتے ہیں آستینوں میں خنجر لئے ہوئے

    ہندوستاں میں خیر سے ان کی کمی نہیں لب پر ہیں جو خلوص کا دفتر لئے ہوئے دیتے ہیں بات بات پر انسانیت کا درس دل میں ہزار دشنۂ و نشتر لئے ہوئے چہرے جنون ِ حب ِ وطن سے دھوئیں دھوئیں سینے خباثتوں کا سمندر لئے ہوئے ظاہر میں اک مجسمۂ امن و آشتی باطن میں لاکھ فتنۂ محشر لئے ہوئے کہتے ہیں بھائی...
Top