غزل، احسان، ایوانِ ادب، چکوال

  1. احسان الٰہی احسان

    غزل

    پھیلے ہیں جن کے دستِ دعا اور بھی تو ہیں دنیا میں لوگ تیرے سوا اور بھی تو ہیں بے دست و پا نہیں ہو اکیلے ہی تم یہاں کچھ رفتگانِ دشتِ فنا اور بھی تو ہیں آؤ کہ مرثیہ لکھیں مل جل کے ہم تمام یاں خستہ جاں، دریدہ قبا اور بھی تو ہیں بجھتے چراغ بھی تو ہماری مثال ہیں آندھی رہی ہے جن کی قضا اور بھی تو...
Top