غزل
(آغا شاعر قزلباش دہلوی)
جوشِ الفت میں وہ قطرے کا فنا ہو جانا
اُس پہ دریا کا وہ لب تشنہ سوا ہوجانا
کوئی انداز ہے! رہ رہ کے ، خفا ہوجانا
اپنے بندوں سے، یہ کھچنا کہ خدا ہوجانا
ضبطِ غم سے مری آہوں کے شرارے کجلائے
بے ہوا، کام ہے شعلے کا فنا ہوجانا
اپنے نیرنگیء انداز کا اعجاز تو دیکھ
ابھی...