اگر تو دیکھ لے نقشہ رخِ بت کی صفائی کا
تو دعویٰ ٹوٹ جائے شیخ تیری پارسائی کا
تری الفت میں او ظالم اگر جیتا بچا اب کے
بھروں گا دم نہ ہرگز پھر کسی کی آشنائی کا
بہایا پھر تو آنکھوں نے بڑا اک خون کا دریا
تصور بندھ گیا دل میں جو اُس دستِ حنائی کا
لگاتے دل کبھی ہرگز نہ اپنا اُس ستمگر سے
اگر معلوم...