دو پیڑ

  1. فرحت کیانی

    دو پیڑ تھے بچارے

    دو پیڑ تھے بچارے بستی میں اک کنارے دو پیڑ تھے بچارے کہتے تھے اپنا دکھڑا کس کو سنائیں پیارے انساں نے ہم سے بدلے کس بات کے اُتارے ہم تو انہیں دکھائیں دلکش ، حسیں نظارے خود پاس کچھ نہ رکھیں پھل ان کو دے دیں سارے ان کے مویشیوں کو دیں ہم ہی سبز چارے بارش ہو ہم جو چھوڑیں کچھ بھاپ کے...
Top