برف کو پگھلنے دو

  1. محمد تابش صدیقی

    نظم: برف کو پگھلنے دو ٭ ڈاکٹر افتخار برنی

    دل بہت شکستہ ہے یہ ذرا سنبھل جائے آخرِ زمستاں کی برف بھی پگھل جائے چاک سارے سل جائیں اور زخم بھر جائیں ساعتیں شبِ غم کی اور کچھ گزر جائیں تم یہیں پہ دیکھو گے کہ افق سے آئے گی اک شعاعِ تازہ دم پھر فصیلِ شب کا تم انہدام دیکھو گے اور صبحِ روشن کے ساتھ ہی صبا کو تم خوش خرام دیکھو...
Top